عزیربلوچ

سندھ ہائی کورٹ کا عزیربلوچ کی جیل سے ہاسٹل منتقلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس

کراچی (رپورٹنگ آن لائن ) سندھ ہائی کورٹ نے عزیر بلوچ کی سینٹرل جیل سے میٹھارام ہاسٹل منتقلی پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں بدھ کو لیاری گینگسٹرعزیر بلوچ کی سینٹرل جیل سے منتقلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عزیر بلوچ کی والدہ رضیہ بیگم نے درخواست کی کہ عزیر بلوچ کو میٹھارام ہاسٹل منتقل کردیا گیا ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ نے اس مقصد کے لیے 9جون2020 کو نوٹیفکیشن جاری کیا اوراس کے مطابق میٹھارام ہاسٹل کوسب جیل قرار دیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ سب جیل قرار دینے کے لیے حکام نے عدالت سے اجازت حاصل نہیں کی اورعزیر بلوچ کے خلاف تاحال متعدد مقدمات زیرسماعت ہیں جبکہ زیر سماعت قیدی عدالتی تحویل میں جیل میں ہوتے ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقدمات زیر سماعت ہونے والے قیدی کو رینجرز کی تحویل میں نہیں رکھا جاسکتا کیوں کہ غیر قانونی تحویل سے قیدی کے شفاف ٹرائل سمیت دیگر حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے اس درخواست پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ،آئی جی جیل خانہ جات اوردیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاق سمیت فریقین کو 1 ماہ میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ لیاری گینگ وار کے سرکردہ کردار عزیربلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ سابق صدرآصف زرداری کے کہنے پراپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاوس بھیجے جنہوں نے بلاول ہاوس کے اطراف 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے۔

عزیربلوچ کے اقبالی بیان میں بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی رہنما اویس مظفر کو آصف زرداری کے لیے14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی۔ بلاول ہاس کے اطراف بنگلےاورفلیٹ زبردستی خالی کروانے کی آصف زرداری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔ عزیر بلوچ کے بیان میں سابق صدرآصف زرداری،اویس مظفر،شرجیل میمن، قادر پٹیل اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنماں پرسنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

عزیربلوچ کے اقبالی بیان میں یہ بھی ہے کہ وہ ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ ایران گیا اور ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کی اور کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دئیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا۔

ملاقات میں اہم تنصیبات کے داخلی وخارجی راستوں کی نشاندہی کرائی گئی اورسیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمدورفت کا بھی بتایا گیا۔ عدالت نے عزیربلوچ کے بیان کو رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس کاحصہ بنالیا ہے۔