سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائیکورٹ،مہران ٹائون فیکٹری میں آتشزدگی،کے ایم سی سینئر افسر اور نمائندہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے مہران ٹان فیکٹری میں آتشزدگی سے 16 مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق واقعہ کی تحقیقات کیلئے درخواست پر کے ایم سی سینئر افسر اور نمائندہ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل بینچ کے روبرو مہران ٹان فیکٹری میں آتشزدگی سے 16 مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق واقعہ کی تحقیقات کیلیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ ندیم شیخ ایڈووکیٹ، ایس مائیکل ایڈووکیٹ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کے ایم سی سینئر افسر کو تیاری کے ساتھ طلب کرلیا۔ عداکت نے نمائندہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی تیاری کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے 29 ستمبر کو بتایا جائے، متعلقہ اداروں کا اشتراک عمل کیوں نہیں؟ واقعہ کا ذمہ دار کون اور ان واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ ندیم شیخ ایڈوکیٹ نے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ عدالت آتشزدگی سے بچا کے اقدامات سے متعلق پہلے بھی حکم جاری کرچکی ہے۔مزدوروں کی ہلاکتوں کی وجہ نکلنے کے راستوں کی کمی تھی۔

مزدور آگ سے بچنے کیلیے چھت کی طرف دوڑے تھے لیکن تالے لگے ہوئے تھے۔ کے ڈی اے،کے ایم سی ،ایس بی سی اے زمہ دار ہے۔ متعلقہ ایس ایس پیز ایسے صنعتی اداروں کے قیام کے زمہ دار ہیں۔ سرکاری ادارے طے شدہ معیار نظر انداز کر رہے ہیں۔ غیر معیاری فیکٹریوں کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ جاں بحق افراد کو 10 لاکھ کے بجائے 50 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ کم سے کم ایس ایس پی سطح کے افسر سے سانحہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔سانحہ کے زمہ داران کا تعین کرکے قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔