کراچی(ر پورٹنگ آن لائن)مقامی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 8سال بعد سنادیاگیاہے ،رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق صوبائی وزیرعبدالرئوف صدیقی کو عدم شواہدکی بنا پر بری کردیا گیا۔منگل کومقامی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی۔رحمان بولا، زبیر چریا، رئوف صدیقی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
عدالت نے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنائی جبکہ رہنما رئوف صدیقی عدم شواہدپربری کردیاگیا۔واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کراچی کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا،اس دن بلدیہ میں واقع ڈینم فیکٹری جل کر خاکستر ہوگئی۔ بھڑکتے شعلوں نے روزی کمانے کے غرض سے گھروں سے نکلنے والے سیکڑوں ملازمین کو زد میں لے لیا۔ ملازمین فیکٹری میں اپنے اپنے کام میں مصروف تھے کہ دن دیہاڑے ظالموں نے فیکٹری کو آگ لگادی گئی، آگ پھیلنے سے فیکٹری میں بھگدڑ مچ گئی۔
اس واقعے میں 259 افراد جھلس کر اور دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے تھے جبکہ تقریبا 50 افراد زخمی ہوئے تھے۔بلدیہ ٹاون فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کو 8 برس ہو گئے۔ ابتدائی طور پر آتشزدگی کے اس واقعے کو حادثاتی قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم نے اسے تخریب کاری قرار دیا اور تحریری رپورٹ میں یہ کہا تھا کہ بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی تھی۔ مقدمے میں نامزد ملزم رحمان بھولا کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزم نے پہلے جرم کا اعتراف کیا پھر اپنے بیان سے منحرف ہو گیا۔ رحمان بھولا نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی لیکن بعد میں رحمن بھولا نے عدالت میں بیان دیا کہ پولیس نے عدالت میں پیش کرکے اس سے زبردستی بیان دلوایا۔سال 2020 میں سانحے کی جے آئی ٹی بھی منظر عام پر آ گئی۔ جی آئی ٹی رپورٹ کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر ایک بڑے سانحے کے بجائے عام قتل کیس کی طرح درج کی گئی۔
دبائو کے زیر اثر پولیس نے بلدیہ فیکٹری سانحے کے کیس کو جانبدارانہ انداز میں چلایا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا کیس میں ملزمان زبیر چریا اور عبدالرحمان بھولا کے خلاف 400 عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ بھی کیے گئے ہیں۔