سعید غنی

دفاتر پر حملے ہوتے رہے تو پْرامن انتخابات کیسے ہوں گے؟ ،سعید غنی

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)رہنما پیپلزپارٹی سعید غنی نے کہا ہے کہ دفاتر پر حملے ہوں گے تو پرامن الیکشن کیسے ہوں گے، تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کے دفترپرکس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ رات ڈسٹرکٹ سینٹرل کے آفس پر حملہ کیا گیا، حملے کی ویڈیو ہمارے پاس موجود ہے، پولیس اور رینجرز کو دے دی۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کے دفتر پر کس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا؟ حملہ کرنے والوں کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جائے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو ہمارے لیے بہت مشکل ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی انتخابات کی بھرپور تیاری کر رہی ہے، دفاتر پر حملے ہوں گے تو پْرامن الیکشن کیسے ہوں گے؟ تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کیدفترپرکس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا؟سعید غنی نے کہا کہ کارکنان کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، کل شب نارتھ ناظم آبادمیں ایم کیوایم کے ذمہ داران نے کھلی دھمکیاں دیں، ہم ان جیسا نہیں بن سکتے، نہ جواب دے سکتے ہیں،

قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم لوگوں کو ہراساں کرکیکسی بھی طرح خدمت نہیں کررہی ہے، ایم کیو ایم ختم ہوچکی ہے، اس پر اب پی ایس پی مافیا کا کنٹرول ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا کوڈ آف کنڈکٹ کا فیصلہ آیا ہے، یہ کہنا کہ کسی بورڈ پرکسی لیڈر کی تصویر لگی ہو تو ایف آئی آر ہوگی، ایسے تو ہر کوئی ایک دوسرے کی تصاویر لگوا کر ایف آئی آر کٹوا سکتا ہے،

میری یا مخالف کی تصویر لگ جائے تو کس قانون کے تحت ایف آئی آر ہوگی؟پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکنان نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ میں تمام دوستوں کو پیپلز پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتا ہوں، اْمید ہے نئے شامل ہونے والے لوگ اسی جذبے سے کام کریں گے۔

ایم کیو ایم کے سابق کارکن شکیل احمد نے کہا کہ ہم نے 35 سال ایم کیو ایم پاکستان کو دیے، آج لگتا ہے ایم کیو ایم کو ہماری ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا مقصد شہر کو ترقی دینا ہے، ہم نے پیپلز پارٹی سے کراچی کے مسائل پر بات کی ہے۔شکیل احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان شہریوں کی خدمت نہیں کر پا رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری کی تقاریر کی وجہ سے ہماری سوچ تبدیل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میئر کراچی بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، بلاول بھٹو کا یہ کہنا خوش آئند ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کراچی سے بھی ہوسکتا ہے۔