چھینگ ڈہ

تائیوان کی علیحدگی”  کا  نتیجہ صرف تباہی ہوگا، چینی میڈ یا

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھینگ ڈہ نے نام نہاد “اعلی سطحی قومی سلامتی اجلاس” بلانے کے بعد  بے معنی دعویٰ کیا  کہ تائیوان ایک خودمختار  اور جمہوری ملک ہےاور نام نہاد “17 حکمت عملیوں” کو  جاری کیا گیا۔

اس تقریر کا سب سے منفی پہلو یہ ہے کہ اس میں چائنیز مین لینڈ کو “غیر ملکی دشمن قوت” کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ماضی میں لائی چھینگ ڈہ  کی جانب سے پیش کردہ  “نئے دو ریاستی نظریے”  کے مقابلے میں ، موجودہ تقریر میں  “علیحدگی” کی شدت میں مزید اضافہ ہواہے۔ تجزیہ نگاروں نے نشاندہی کی ہے کہ لائی چھینگ ڈہ کا  قول و فعل “تائیوان کی علیحدگی” کی جانب ایک خطرناک قدم ہیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد سے تقریباً 10 ماہ کے دوران لائی چھینگ ڈہ نے چائنیز مین لینڈ کی جانب سے “فوجی وحدت” کے خطرے کو مسلسل بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے.

تائیوان کےجزیرے میں”اندورنی صفائی” کرنے کے ذریعے  اقتدار کو مکمل حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب اسلحے کی خریداری کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافے سے لے کر ٹی ایس ایم سی کی جانب سے امریکہ میں سرمایہ کاری میں 100 ارب امریکی ڈالر کے اضافے تک، لائی چھینگ ڈہ انتظامیہ نے آبنائے تائیوان میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ مول لیا ہے تاکہ امریکہ کے سامنے اپنے استعمال کی قدر کو مضبوط  بنایا جائے۔

ایک چین کا  اصول عالمی برادری کا عالمگیر اتفاق رائے ہے جس پر 183 ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ 14 مارچ کو  چائنیز مین لینڈ نے انسداد علیحدگی قانون کے نفاذ کی 20 ویں سالگرہ منانے کے لئے ایک فورم کا انعقاد کیا۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ “ریاست ‘تائیوان کی علیحدگی’  پسند قوتوں کو کسی بھی نام پر یا کسی بھی طرح سے تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی” اور “تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا اور مادر وطن کی وحدت کی تکمیل  چین کا داخلی معاملہ ہے اور کسی بھی غیر ملکی طاقت کی مداخلت کے تابع نہیں ہے۔ چین کی وحدت بالآخر  ہو گی اور  یقیناً ہوگی، اور یہ ایک حقیقت پر مبنی تاریخی رجحان ہے