لاہور15جون(زاہد انجم سے)بروقت تشخیص سے برین ٹیومر(دماغی رسولیوں) کا علاج ممکن ہے،دماغ کی رسولی جیسے امراض سے بچنے کیلئے سادہ طرز زندگی، باقاعدہ ورزش،بھرپور نیند اور ذہنی دباؤ سے اجتناب ہی بہترین احتیاطی تدابیر ہیں۔ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں برین ٹیومر کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے،وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز (پنز) لاہور میں اس مرض کے علاج معالجہ کی جدیدسہولیات دستیاب ہیں۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنز و معروف نیورو سرجن پروفیسر آصف بشیر نے ورلڈ برین ٹیومر ڈے کی مناسبت سے آگاہی لیکچر میں خطاب کرتے ہوئے نوجوان ڈاکٹرز پر زور دیا کہ وہ شعبہ نیورو سرجری میں ہونے والی جدید تحقیق پر توجہ مرکوز کریں۔ اس موقع پرینگ نیورو سرجنز و ہیلتھ پروفیشنلز بھی موجود تھے۔
پروفیسر آصف بشیر کا کہنا تھا کہ PINS میں انتہائی ماہر اور تجربہ کار میڈیکل ٹیم کام کر رہی ہے، اور جدید آلات جیسے کہ نیورونویگیشن سسٹم اورہائی میگنیفیکیشن ایکسواسکوپ کی بدولت پیچیدہ دماغی رسولیوں کے کامیاب آپریشن ممکن بنائے جا رہے ہیں۔پروفیسر آصف بشیر نے حکومتِ پنجاب سے اپیل کی کہ مریضوں کو مزید فائدہ پہنچانے کے لیے گاما نائف (Gamma Knife) ٹیکنالوجی مہیا کی جائے۔ انہوں نے کہا، ''یہ ایک غیر جراحی طریقہ علاج ہے جو برین ٹیومر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ سہولت فراہم کر دی جائے تو یہ مریضوں کے لیے ایک انقلابی قدم ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق برین ٹیومر آج کے دور میں سبھی معاشروں میں نظر آنے والی بیماری ہے، جس کے مریضوں کی مجموعی تعداد کا اندازہ 15 ملین لگایا جاتا ہے،عالمی سطح پر اس مرض میں مبتلا افراد میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے،برین ٹیومر کی جلد از جلد تشخیص بہت اہم ہوتی ہے، تشخیص ہو جائے تو مریض کا فوری علاج شروع کرنے میں بھی تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔
پروفیسر آصف بشیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنز میں اس مرض کے علاج معالجہ کی جدیدسہولیات دستیاب ہیں، بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی وجہ سے ملک بھر سے مریض آتے ہیں جو اس ادارے کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ایم آر آئی سکین اور سی ٹی سکین کے ذریعے کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ انسانی دماغ میں رسولیوں کے بننے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ ان وجوہات میں ذہنی دباؤ بھی شامل ہے،اس بیماری کی 120 اقسام ہیں مگر دو اقسام بینجن(bengin) اور مالی گانٹ(maligant) تیزی سے پھیلتی اور نسبتاً زیادہ خطرناک ہیں،برین ٹیومر یوں تو کسی بھی عمر میں حملہ آور ہو سکتا ہے مگر عموما 35 سال سے زائد عمر کے افراد میں پایا جاتا ہے۔
بیماری کی علامات میں مسلسل سر درد،متلی،آواز،بصارت،سماعت میں تبدیلی، بازو یا ٹانگ میں جھرجھری محسوس ہونا،پٹھوں کا پھڑکنا شامل ہیں،برین ٹیومر کے ایک تہائی مریض 5 سال تک اس بیماری سے جنگ لڑنے کے بعد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ جب کسی مریض کو مسلسل چکر آتے رہیں، قے ہوتی رہے یا مرگی جیسے دورے پڑنے لگیں، تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ نہیں کیا جاتا، اس کے برعکس حکیموں یا جھاڑ پھونک والوں سے رابطہ کر کے وقت اور پیسہ دونوں ضائع کیے جاتے ہیں،چھ ماہ سے زیادہ عرصے تک سر درد کا شکار رہنے والے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ ضرور کسی معالج سے رجوع کرے، عین ممکن ہے کہ ایسے کسی مسلسل درد کی وجہ کوئی برین ٹیومر ہی ہو، بروقت تشخیص سے نہ صرف فوری علاج ممکن ہو جاتا ہے بلکہ کئی کیسز میں تو آپریشن کی ضرورت بھی نہیں پڑتی اور مریض ادویات سے ہی مکمل صحت یاب ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت میں مریض کی بینائی بھی جا سکتی ہے اور کئی طرح کے دیگر طبی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔