کراچی (رپورٹنگ آن لائن)وزیر بلدیات سندھ غنی سعید غنی نے کہا ہے کہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کو روکنے اور ایسی تعمیر شدہ غیر قانونی عمارتیں جن کی کمپلیٹیشن سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہوا ہے، ان کو یوٹیلیٹی کی فراہمی نہ کرنے کے لئے ان محکموں کو خط لکھیں جائیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمیشنرز کی سطح پر ڈیمالیشن کمیٹیوں کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے باوجود تاحال یہ کمیٹیاں فعال نہیں ہوئی ہیں، ان کو فوری بحال کیا جائے۔ آئندہ ایس بی سی اے کا فیلڈ اسٹاف اور بلڈنگ انسپکٹر ہر ماہ اپنے اپنے علاقوں میں کسی قسم کی غیر قانونی تعمیرات نہ ہونے کی سرٹیفکیٹ جمع کروائے گا، جس کی تصدیق سنئیر بلڈنگ انسپکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اور متعلقہ ڈسٹرکٹ کا ڈائریکٹر کرے گا اور اگر اس علاقہ میں کسی غیر قانونی تعمیرات کی رپورٹ آئی تو تمام کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنے دفتر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ڈسٹرکٹ ایسٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ سندھ سید خالد حیدر شاہ، ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو، ڈپٹی کمیشنر ایسٹ ابرار ظفر، ڈائریکٹر ایسٹ، ڈپٹی ڈائریکٹرز، سنئیر بلڈنگ انسپکٹرز و بلڈنگز انسپکٹر و دیگر بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 27 مئی 2022 کو ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں نوٹیفائیڈ ہونے والی ڈیمالیشن کمیٹیوں کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
تمام فیلڈ اسٹاف و بلڈنگز انسپکٹرز ہر ماہ اپنی دستخط سے سرٹیفکیٹ جمع کروائیں گے، جس میں وہ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ ان کے متعلقہ دائرہ اختیار میں کوئی غیر مجاز یا غیر قانونی تعمیر نہیں ہوئی ہے۔ ان سرٹیفکیٹس پر سینئر انسپکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اور متعلقہ ڈائریکٹر کے جوابی دستخط ہوں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کریک ڈان کیا جائے اور جو جو عمارتیں غیر قانونی طور پر بن رہی ہیں یا وہ بن گئی ہیں لیکن ابھی ان کے مکمل ہونے کی ایس بی سی اے نے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا، ان کے لیے کے الیکٹرک، واٹر بورڈ، ایس ایس جی سی سمیت تمام یوٹیلیٹی فراہم کرنے والے اداروں کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ اس کو یہ یوٹیلیٹی فراہم نہ کی جائیں۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم نفاذ کو بہتر بنانے اور طریقہ کار کے اقدامات کو ہموار کرنے کے لیے SBCA قوانین اور ضوابط میں ضروری ترامیم کے مسودے اور کارروائی کے کام کو تیز کرے۔ سعید غنی نے کہا کہ اگر کوئی بلڈر منظور شدہ بلڈنگ پلان کی خلاف ورزی کرتا یا غیر مجاز تعمیرات میں ملوث پایا گیا تو اس کے بلڈنگ پلان کی منظوری فوری طور پر منسوخ کر دی جائے اور سخت قانونی اقدامات کیے جائیں اور غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں میں ملوث افراد یا فریقین کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جائے۔
سعید غنی نے واضح طور پر کہا کہ آج کے بعد جو بھی بلڈنگز انسپکٹر، سنئیر بلڈنگز انسپکٹر یا ایڈیشنل ڈائریکٹر غیر قانونی تعمیرات میں ملوث پایا گیا اس کو فوری طور پر معطل کرکے ان کا تبادلہ سندھ کے دیگر اضلاع میں کردیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ ایس بی سی اے کے افسران چاہیں تو شہر میں ایک بھی غیر قانونی تعمیرات ممکن ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور قانون کے تحت احتساب کو تقویت دینا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایس بی سی اے کے ویب پورٹل پر، عام لوگوں کو ان پلاٹوں کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے، جہاں غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں تاکہ عوام بھی ان غیر قانونی عمارتوں میں اپنی زندگی بھر کی جمع پونجھی کو ضائع ہونے سے بچا سکیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو نے کہا کہ کمپلیسن سرٹیفکیٹ کے بغیر سب رجسٹرار کو بھی سب لیز نہ دینے کا پابند کیا جائے۔
ڈپٹی کمیشنر ایسٹ ابرار ظفر نے کہا کہ عوامی شکایات پر ایس بی سی اے کو درجنوں خطوط لکھیں ہیں لیکن ان کی طرف سے ایک بھی خط کا جواب نہیں دیا گیا۔ متعلقہ ڈائریکٹرز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے عوامی شکایات کے ازالے کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔