شہباز اکمل جندران۔۔۔
ملک کے چاروں صوبوں میں سینٹ الیکشنز کا عمل شروع ہونے جارہایے۔تاہم سینٹ الیکشنز میں الیکشن کمیشن کے اختیارات پہلے کی نسبت زیادہ محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور عملی طورپر دی الیکشز ایکٹ2017کے سیکشن 112کی کلاز 4نے سکروٹنی کے دوران ریٹرننگ افسر کے ہاتھ باندھ دیئے ہیں۔
کسی بھی امیدوار کے خلاف اعتراض کے متعلق علم ہونے کے باوجود دوران سکروٹنی ریٹرننگ افسر کسی بھی امیدوار کے خلاف سو موٹو لے سکتا ہے نہ ہی خود سے کوئی اعتراض یا سوال اٹھا سکتا ہے۔
سیکشن 112کی کلاز4کی ذیلی کلاز aکے مطابق ریٹرننگ افسر کسی بھی امیدوار سے ایسا کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا جس کا ذکر کاغذات میں موجود نہ ہو۔
اسی طرح سیکشن112کی کلاز 4کی ذیلی کلاز bکے تحت ریٹرننگ افسرامیدوار سے کوئی بھی ایسا سوال نہیں کرسکتا جس کے متعلق کسی طرف سے اعتراض نہ اٹھایا گیا ہو۔انتخابی اصلاحات کے قانون میں سیکشن 112کی کلاز 4کی موجودگی میں انتخابی عمل کے دوران سکروٹنی کی حیثیت محض رسمی رہ گئی ہے۔اور الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے کے دعوے صرف نعروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔