مصطفی کمال

احتیاط علاج سے بہتر ہے، پاکستان میں نظام صحت کا بحران ہے، مصطفی کمال

کراچی (رپورٹنگ آن لائن) ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صرف اسپتال بنانے سے نظام ٹھیک نہیں ہوگا، ہمیں پانی، سیوریج، اور صفائی جیسے بنیادی مسائل پہلے حل کرنے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سلیم حبیب یونیورسٹی میں منعقدہ ایک کانفرنس سے بطور چیف گیسٹ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا مقصد پاکستان میں بننے والی ادویات اور مشینری کو فروغ دینا تھا۔

جس کا پاکستان میڈ موومنٹ کے نام سے باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔ اس موقع پر مصطفی کمال نے پاکستان کے نظام صحت کے نقائص بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ صحت کا نظام بنیادی مسائل کا شکار ہے۔ ہمارا بنیادی صحت کا نظام کولیپس کرچکا ہے، اسپتال بوجھ برداشت نہیں کر پا رہے، جبکہ 78 فیصد بیماریاں گندے پانی کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔

جس جانب کسی کی توجہ نہیں، مصطفی کمال نے کہا کہ میں ڈاکٹر نہیں ہوں، مگر صحیح اور غلط میں تمیز رکھتا ہوں۔ آج بھی کراچی جیسے بڑے شہر میں لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں، سیوریج کا نظام ناکارہ ہوچکا ہے، اور ہم ہیپاٹائٹس سی اور ذیابیطس جیسی بیماریوں میں بدقسمتی سے عالمی فہرست میں سرفہرست ہیں۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ہم ہمیشہ علاج پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں مگر بیماریوں کی روک تھام پر توجہ نہیں دی جاتی۔

پورا نظام ہم خود خراب کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں اسپتال بناو، مشینیں لا۔ وفاقی وزیر صحت نے اعلان کیا کہ بیماریوں کی روک تھام کے لیے صوبوں کو ایک جامع فریم ورک دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادویات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ایک ایپ بنائی جا رہی ہے جس کے ذریعے دوا کو اسکین کرکے معلوم کیا جا سکے گا کہ دوا اصلی ہے یا نہیں، اس کی قیمت اور ایکسپائری تاریخ کیا ہے۔ ہم جلد ہی تمام ادویات پر کیو آر کوڈ کو لازمی قرار دیں گے۔

مصطفی کمال نے عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دس فیصد ادویات غیر معیاری ہیں، اس مسئلے پر فوری توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مئیر کراچی رہ چکا ہوں، اس لیے ان تمام مسائل کو قریب سے دیکھا ہے، ضرف اسپتال بنانا اور مشینیں لانا ناکافی ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر پر توجہ دینی ہوگی۔