لاہور( رپورٹنگ آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63-2 میں ابہام نہیں ہے بہت واضح ہے کہ نااہلیت پرسپیکر فیصلہ کرے کہ سوال اٹھ گیا ہے،سپیکر نے سوال اٹھنے پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے،اگر سپیکر نااہلی کا فیصلہ نہیں کرتا تو تیس دنوں بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جاتا ہے.
میرے پاس تین درخواستیں مجتبیٰ شجاع الرحمن، احمد اقبال اور افتخار چھچھر لے کر آئے، آرٹیکل 63کو جب پڑھا تو کہاگیا نااہلیت کا سوال اٹھا رہے ہیں ،اگر میرے پاس ریفرنس کااختیار نہیں تو حکومتی ممبر کو کہوں گا وہ عدالت میں درخواست جمع کروا دے تو پھر نااہلی کی تلوار نہیں اترے گی،نعرے بازی ، گندی گالیاں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہوگیا ہے، اب آرٹیکل 223کی پابندی کرائوں گا ،اختلاف رائے سخت سے سخت کریں اگر مینڈیٹ پر اعتراض ہے تو بخیے اکھیڑ دیں۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ریفرنس کا قانون مختلف ہے جو آئین میں لکھا ہوا ہے، رولز کے تحت اپوزیشن کے ارکان کو معطل کردیا گیا، اسی منطق و دلیل کے ساتھ جو فیصلہ تحریک انصاف کے 22اراکین قومی اسمبلی نے 2017 میں کیا، سردار ایاز صادق کے پاس پی ٹی آئی کے اراکین قومی سمبلی گئے تریسٹھ اے پڑھیں نوازشریف کا بیان مبینہ طورپر ٹھیک نہیں ہے، تیس دن گزر جانے کے بعد سپریم کورٹ نے سو موٹو ایکشن لیا ،اس میں آصف سعید کھوسہ، عظمت سعید اور سعید الحسن شامل تھے.
سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلہ پر کوئی فیصلہ کر سکتے تھے، ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں شہادت قلمبند نہیں ہوتی اگر ٹرائل کورٹ میں شہادت قلمبند ہوجائیںکہ غلط بیانی ثابت کر دے تو ٹھیک ہوگا، سپریم کورٹ نے موقف اپنایا کہ سردار ایاز صادق کے سامنے سارا واقعہ ہوا تو فیصلہ طے پا گیا کہ نوازشریف کو نااہل کردیا جائے، پی ٹی آئی کے ممبران حلف سے منحرف ہو گئے ہیں۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں نے کہا کہ احتجاج پر کیسے ممبران کو معطل کر دوں تو پھر مجھے درخواست گزاروں نے کہاکہ حلف کی خلاف ورزی ہوئی.
سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت نوازشریف کی نااہلی ہوسکتی ہے تو حلف ٹوٹنے سے سوال اٹھتا ہے، نہ یہ ریفرنس ہے نہ سپیکر کی خواہش ہے لیکن سپیکر پر آئین کا اثر ہے، کیا سیاسی جماعت اپنی پارلیمانی پارٹی کو غیر آئینی اقدام کی ہدایت دے سکتی ہے، سیاسی اور پارلیمانی جماعت الگ الگ ہوتی ہے آئین سے متصادم کوئی ہدایت نہیں دی جا سکتی،انفرادی سطح پر کوئی سیاسی جماعت کوئی اقدام کرسکتی ہے.
اگر آئینی سوال اٹھ گئے ہیں تو درخواستیں بھیجوں گا یہ ریفرنس نہیں ہوگا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن اراکین پنجاب اسمبلی آئے تو اسے اچھا اقدام کہتا ہوں، قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہاکہ ہمیں موقع دیں تاکہ وکلا ء سے تیاری کرکے آئیں یا بات چیت کے ذریعے معاملہ کو حل کریں، ایوان میں لڑائی جھگڑے ناپسندیدہ عمل ہے اگر اس کو روایت بنا لیاجائے تو پسندیدہ عمل پس پشت چلا جاتا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ قائد ایوان مریم نواز کی تقریر کے دوران انتہائی بازاری جملے بولے گئے۔انہوںنے کہا کہ نعرے بازی ، گندی گالیاں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہوگیا ہے، اب آرٹیکل 223کی پابندی کرائوں گا ،اختلاف رائے سخت سے سخت کریں اگر مینڈیٹ پر اعتراض ہے تو بخیے اکھیڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 37افراد کے خلاف انتخابی عذر داری ہے ،12پی ٹی آئی اور 21مسلم لیگ (ن)کے خلاف ہیں ،خانہ کعبہ میں جاکر قسم کھا سکتا ہوں کہ احمد سعید کے خلاف ایک ووٹ بھی جعلی نہیں ہے.
اب پنجاب اسمبلی میں دونوں طرف سے حقوق برابر ہوں گے، کوئی وزیر اعلی ہو خواہ پرویز الٰہی ،شہبازشریف ،بزدار ہوں یا نوازشریف ،منظور خان وٹو ہو ہائوس کی روایت ہے کسی وزیر اعلی کی تقریر نہیں روکی گئی تو آج کیوں روکی گئی، اپوزیشن کے حق کو تسلیم کرتا ہوں اگر احتجاج کرتے ہیں تو اجازت دوں گا لیکن آئین کی پاسداری کرنا ہوگی، احتجاج کو لڑائی یا جتھہ بند گروپ بناکر کتابیں وزیر خزانہ کو نہ ماریں، حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی معاہدہ کو کاغذ پر لکھ کر لائیں گے، فیصلہ ابھی نہیں کروں گا تین دن میں فیصلہ کروں گا ،سوچ بچار کررہا ہوں.
اگر میرے پاس ریفرنس کااختیار نہیں تو حکومتی ممبر کو کہوں گا وہ عدالت میں درخواست جمع کروا دے تو پھر نااہلی کی تلوار نہیں اترے گی،اگر کام کرنے کی جگہ پر ہرائسمنٹ ہوگی تو منتخب نمائندوں کی درخواست تو خود کشی ہوگی اتنے سنگین نتائج ہیں کہ بتائے نہیں جا سکتا، خاتون ممبر کو ہراسمنٹ کی درخواست پر کچھ لکھ دیا تو نتائج ذلت نااہلیت سیاست سے مکمل طورپر فارغ کردے گی، مجھے یقین ہے یہ لوگ پارلیمانی اور ووٹ کی پیداوار ہیں جمہوریت کا گھر ایوان اس کی حرمت کی پاسداری کرنی چاہیے ،ہائوس کی حرمت کے حوالے سے جو بھی طے ہوگا وہ لکھ کر طے ہوگا.
میں نے اسمبلی کی کارروائی میں معاہدہ کی بات نہیں کی بلکہ کہا ہے کہ حکومت و اپوزیشن لکھ کر کاغذ لائیں کہ آئین کی حرمت کی پاسداری کریں گے، کسی ممبر کو ذہنی کوفت کے معاملہ پر بات کرنے سے نہیں روکو گا لیکن جب آپ جتھہ بناکر حملہ آور کتابیں پھینکتے ہیں تو قابل قبول نہیں ہوگا،کردار کشی ،گندی گالیاں جانوروں سے منسوب یا کسی پیشہ سے منسلک کریں تو کیا یہ درست عمل ہوگا۔ سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سپیکر نے مجھے اپوزیشن ارکان کی معطلی پر خط لکھا ہے.
خیبر پختوانخواہ کے سپیکر ایک سیاسی جماعت کے احتجاج میں آ گئے ہیں، خیبر پختوانخواہ اسمبلی کے سپیکر کو آصف سعید کھوسہ، شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن کے نوازشریف کے فیصلہ پر تریسٹھ ٹوکے پیراگراف کی تشریح بھیج رہا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح ایوان میں زبان استعمال کی گئی تو اس پر حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے مجھے ہراسگی ی درخواست دی ہے وہ تو تو دلبرداشتہ ہوکر لندن جا رہی ہیں۔