لاہور (رپورٹنگ آن لائن)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اشرافیہ کا بجٹ ہے، عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا،موجودہ بجٹ میں پانی، تعلیم، ہیلتھ، زراعت، موسمیاتی تبدیلی، سپارکو جیسے اہم شعبوں کے ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگایا گیا ہے.
جس سے حکمرانوں کی ترجیحات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،صحت کے 21 منصوبوں کے لئے صرف 14.3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئی پی پیز کی لوٹ مار سے ستائے اورمہنگی بجلی سے نجات حاصل کرنے کے لئے سولر صارفین پر بھی 18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ اس پر مستراز حکومت نے بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سر چارج لگانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت نے عوام کو لوٹنے کی قسم کھا رکھی ہے۔500 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں سے مہنگائی کا بڑا طوفان آئے گا جو عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہو گا، المیہ یہ ہے کہ عوام کا پہلے ہی جینا مشکل ہو چکا ہے جبکہ ریلیف کی بجائے حکومت نت نئے طریقوں اور ٹیکسز سے شہریوں پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔
حکومت اپنے شاہی اخراجات کم کرنے کی بجائے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ 2025ـ26 میں ارکان سینیٹ کی تنخواہوں کی مد میں ایک ارب چھ کروڑ 38لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ پچھلے بجٹ میں 56کروڑ 56لاکھ 90ہزار روپے رکھے گئے تھے۔
چیئرمین سینٹ، ڈپٹی چیئرمین اور ان کے اسٹاف کے لئے 18 کروڑ 96لاکھ روپے تجویز کی گئی ہے جبکہ گزشتہ بجٹ میں چیئرمین سینٹ، ڈپٹی چیئرمین اور ان کے اسٹاف کے لئے 13 کروڑ 79لاکھ روپے مختص کئے گیے تھے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے عام شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پسنے والے غریب عوام کے لیے روزمرہ کی اشیائے ضروریہ خریدنا مزید دشوار ہو گیا ہے۔
کھانے پینے کی اشیا ء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔ آٹا، چینی، گھی، دالیں، سبزیاں اور پھل سب مہنگے ہو چکے ہیں جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت پنجاب کے عوام کو 13جون کو پیش ہونے والے بجٹ میں ریلیف فراہم کرے ، تنخواہوں اور پنشن میں سو فیصد اضافہ کیا جائے اور تعلیم ، صحت ،زراعت کے ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ۔
محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ملک و قوم کو بند گلی کی طرف دھکیل دیا ہے۔فارم 47والے پاکستان کودرپیش مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ملکی حالات دن بدن ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔