اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا جبکہ عدالت نے پیکا ایکٹ میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کےخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری ‘ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی ہے‘ایس او پیزکے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی کمپلینٹ پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے‘ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کی ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا۔پیکا ایکٹ میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی ہے۔ایس او پیزکے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی کمپلینٹ پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔