خودکش دھماکے

نوشہرہ، مدرسہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں سربراہ جے یو آئی (س) مولانا حامد الحق سمیت 5افراد شہید، 20سے زائد زخمی

اسلام آباد، نوشہرہ(رپورٹنگ آن لائن) نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 5افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے،

صدر مملکت آصف زرداری ، وزیر اعظم شہبازشریف ،وزیر اعلی ،خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورسمیت دیگر سیاسی ،سماجی و مذہبی قیادت نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے ۔ریسکیو 1122 کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی 4 ایمبولینس مع میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچیں اور 20 افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہد ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس میں 3 سے 4 افراد شہید ہوئے، حملے میں مولانا حامد الحق نشانہ تھے۔دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔

ذوالفقار حمید نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت 25 پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات تھے۔ حملے سے متعلق کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کر دیا گیا ہے۔مولانا حامد الحق کے بیٹے نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے کے وقت سیکڑوں افراد مسجد میں موجود تھے اور دھماکے میں 4 سے 5 افراد کے جاں بحق ہوئے ہیں اور درجنوں زخمی ہیں۔ پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہوا۔دھماکے کے بعد نوشہرہ کے ہسپتالوں کے علاوہ پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ جائے وقوع سے فرانزک ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی جب کہ امدادی ٹیموں اور مقامی افراد نے ملبہ ہٹا کر زخمیوں کو نکالا۔ سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اکوڑہ خٹک دھماکا خودکش تھا۔

حملہ آور مسجد کے ساتھ گیٹ سے داخل ہوا۔ جائے وقوع سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔دوسری جانب لیڈی ریڈنگ اسپتال ایم ٹی آئی کے ترجمان نے بتایا کہ اکوڑہ خٹک دھماکے کے زخمیوں کی ممکنہ آمد کے پیش نظر ایل آر ایچ ایمرجنسی کو الرٹ کر دیا گیا ہے، جہاں تمام عملہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے اور زخمیوں کے علاج کے لیے تیار ہے۔ دریں اثنا صدر مملکت آصف زرداری نے دارالعلوم حقانیہ میں خود کش حملے میں نمازیوں کونشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے حملے میں قیمتی جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔صدر آصف زرداری نے کہا کہ نمازیوں کونشانہ بنانا مذموم اور گھناﺅنا عمل ہے، دہشت گرد ملک وقوم اورانسانیت کے دشمن ہیں۔

صدر مملکت نے واقعے میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفر ت کی اور لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت و صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی اور ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ اور مذموم دہشت گردی کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو پست نہیں کر سکتیں۔ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔

وزیراعظم نے دھماکے کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور خمیوں کی صحت یابی کی دعا کی زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نوشہرہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے کے لیے عملہ الرٹ رکھنے کا حکم بھی دیا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے دھماکے کی شدید مذمت کی بم دھماکا میں زخمی نمازیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ اکوڑہ خٹک جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعدبم دھماکا کھلی دہشت گردی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتیں گے ،پوری قوم یکسو اور متحد ہے۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کندی نے دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلی حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی، گورنر خیبرپختونخوا نے مولانا حامد الحق سمیت دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے ، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا ، صوبہ میں دہشت گردوں کو بسانے والے حکمرانوں سے نجات انتہائی ضروری ہے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے دھماکے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ اب مساجد اور مدارس بھی محفوظ نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں نے امن وامان تباہ کردیا ہے۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔جے یو آئی کارکن اور رضا کار ہر قسم کا تعاون کریں۔ کارکن زخمیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیں۔