لاہور(سلیمان چودھری)
جان ہاپکن بلوم برگ سکول اف پبلک ہیلتھ کی نمونیے سے ہلاکتوں بارے نئی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال5 سال تک کی عمر کے 12 لاکھ بچے نمونیہ اور ڈائریا سے ہلاک ہو جاتے ہیں،
رپورٹ کے مطابق ان میں سے ہر سال نمونیہ سے 7 لاکھ 39 ہزار اور ڈائریا سے 4 لاکھ 84 ہزار بچے ہلاک ہوتے ہیں اس طرح ہر 43 سکینڈ کے بعدایک بچہ نمونیہ کی وجہ سے زندہ نہیں بچتا، نمونیہ اور ڈائریا سے 70 فیصد بچوں کی اموات دنیا کے 15 ممالک ہو تی ہیں۔ نائجریا میں سب سے زیادہ 3 لاکھ 21 ہزار 596 پانچ سال تک کے عمر کے بچے ہلاک ہو رہے ہیں ، انڈیا کا دوسرا نمبر ہے کہ جہاں پر 1 لاکھ 46 ہزار 558 بچے ہلاک ہوتے ہیں ،
پاکستان کا اموات کے لحاظ سے تیسرا نمبر ہے کہ جہاں پر ہر سال 76553 بچے نمونیہ کا شکار ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں ،پاکستان میں ہر ایک ہزار زندہ بچوں میں سے 13 بچے پانچ سال سے پہلے ہیں،رپورٹ کےمطابق پاکستان میں نمونیہ کا شکار بچوں میں سے صرف 56 فیصد کو ہی قریبی ہیلتھ سنٹرز لے جایا جاتا ہے جن میں سے صرف25 فیصد ہی اینٹی بائیوٹک ادویات حاصل کر پاتے ہیں، ڈائریا کا شکار بچوں میں سے 61 بچوں کو اوآر ایس اور 31 فیصد کو زنک کی دستیابی ہوتی ہے،رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جمہوریہ کانگو میں 65219, ایتھوپیا 45436, انگولا 82784,
چاڈ621 28, صومالیہ25476, نائیجر 25237,
تنزانیہ 24870, مالی 24464, بنگلہ دیش 18844, کیمرون 18498,
سوڈان18431 اور ایوری کوسٹ میں 16585 بچے ہلاک ہو جاتے ہیں،
، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اف پیڈز میڈیسن ڈاکٹر کلیم کہتے ہیں کہ بچوں میں سب سے زیادہ اموات نمونیہ کے باعث ہوتی ہیں جس کی بڑی وجہ بر وقت علاج نہ ہونا شامل ہے اگر کسی بچے کو کھانا پینا چھوڑ دیا، الٹیاں ا رہی ، بچہ سست ہوگیااور نیند نہیں ارہی اور سانس میں رکاوٹ ہو تو فورا ہسپتال پہنچایا جائے، نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین بھی لازمی کروائی جائے اور گھریلو ٹوٹکے مت آزمائیں تاکہ بچے کی قیمتی جان کو بچایا جا سکے۔