اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کی مسیحی برادری کے تحفظ کیلئے کیا ہی اچھا ہوتا کہ سب قرارداد کی حمایت کرتے، گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث کس نے شروع کی تھی، بتایا جائے،دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی بیڈ طالبان یا گڈ طالبان نہیں،ہم نے پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے لئے پرامن بنانا ہے، یہ لوگ نہیں چاہتے کہ طالبان کے خلاف آپریشن ہو، اپوزیشن کی طرف سے کئی دہائیوں سے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی روایت رہی ہے، تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے ،کسی نے شیڈو بجٹ تیار کرنے کی زحمت نہیں کی۔
اتوار کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ 2024-25پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے کئی دہائیوں سے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی روایت رہی ہے، تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ تیار کرنے کی زحمت نہیں کی۔انہوںنے کہاکہ اعتراض کس بات پر ہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے؟، اعتراض کس بات پر ہے کہ کم از کم اجرت میں اضافہ کیا گیا ہے؟، اعتراض کس بات پر ہے کہ انڈسٹری کی بجلی سستی کی گئی ہے؟، تنقید تو ہر ایک کرتا ہے لیکن بجٹ کی کوئی بات نہیں کرتا، انہیں کس بات پر اعتراض ہے؟ بھاگنا بہت آسان تھا۔
انہوںنے کہاکہ جب مریم نواز اور فریال تالپور کو جب گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ بھاگ سکتے تھے لیکن نہیں بھاگے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ فواد چوہدری صاحب گرفتاری سے ایسا بھاگے کہ رکنے کا نام نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ میرے حلقے میں 70 ہزار مسیحی ووٹرز رہتے ہیں، ملک کی مسیحی برادری کے تحفظ کے لئے کیا ہی اچھا ہوتا کہ سب قرارداد کی حمایت کرتے، ہم نے اندر پاک فوج کے مسیحی سپاہی کی آخری رسومات میں شرکت کی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سری لنکا کے فیکٹری کے منیجر کا واقعہ آج بھی ہمیں یاد ہے جسے مذہب کے نام پر قتل کیا گیا، آپ کو ہمارے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے تھا۔ انہوںنے کہاکہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث کس نے شروع کی تھی، بتایا جائے، ہیٹ سپیچ کے حوالے سے ہم نے نیشنل ایکشن پلان میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ جب کسی پاکستانی فوجی یا سپاہی کے سینے پر گولی لگتی ہے تو اس گولی پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ یہ گڈ طالبان کی گولی ہے یا بیڈ طالبان کی گولی ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ چینی وفد پاکستان کے دورہ پر آیا اس کے آنے سے پہلے پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے دوست ممالک پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، وہ ان کے بھی مفاد میں ہے اور ہمارے بھی۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے پنجاب میں ہسپتالوں کا ذکر کیا گیا، ان کے دور میں پنجاب میں ہسپتال بند کئے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آج راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے خیبر پختونخوا سے لوگ آ کر علاج کرواتے ہیں، انہوں نے خیبر پختونخوا میں کتنے ہسپتال بنائے؟ ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ان کی جب پنجاب میں حکومت تھی تو انہوں نے پنجاب میں ہسپتال بند کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی بیڈ طالبان یا گڈ طالبان نہیں،ہم نے پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے لئے پرامن بنانا ہے، یہ لوگ نہیں چاہتے کہ طالبان کے خلاف آپریشن ہو۔