لاہور (رپورٹنگ آں لائن) لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور انکے صاحبزادے و پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو دوبارہ طلب کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی ۔جمعرات کے روز عدالتی سماعت پر ملزم شہباز شریف پیش ہوئے جبکہ ملزم حمزہ شہباز کو جیل سے لا کر پیش کیا گیا۔ملزمان نے اپنی حاضری مکمل کرائی۔ ملزمان کے وکیل محمد اورنگزیب ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزموں کے سنیئر وکیل امجد پرویز موجود نہیں ہیں لہذاکیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔
جس پر عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔کمرہ عدالت میں حمزہ شہباز نے اپنے والد شہباز شریف سے ملاقات کی ،شہباز شریف نے انکی خیریت دریافت کی اور اپنے بیٹے حمزہ شہباز کو حوصلہ دیا۔ گذ شتہ سماعت پرعدالت کے روبرو شہباز شریف اور حمزہ شہباز پرفرد جرم عائد کی جا چکی ہے جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔
ملزمان کے وکلاءکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ رمضان شوگر ملز کیلئے گندا نالہ بنانے کا جو الزام عائد کیا گیا وہ بے بنیاد ہے، شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی ملزم کیخلاف کوئی ثبوت نہ ہونے سے متعلق لکھا، شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس پراجیکٹ کی منظوری صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے دی تھی، جبکہ دوسرے ملزم حمزہ شہباز کیخلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ایک بھی بیان صفحہ مثل پر موجود نہیں ہے، ۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا ہے کہ رمضان شوگر ملز کیلئے تحصیل بھوانہ کے قریب سیوریج نالہ بنوایا گیا،ملزم حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او ہیں،ملزم نے ایم پی اے مولانا رحمت اللہ سے درخواست دلوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ2015 ء میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر رمضان شوگر ملز کیلئے نالہ تعمیر کیا گیا،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومتی محکموں نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی خوشنودی کیلئے مقامی آبادیوں کے فنڈز رمضان شوگر ملز کیلئے استعمال کیے، قانون عوامی نمائندوں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے،
تجاوز کی نہیں، پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اس کا فائدہ ملزم نے حاصل کیا، نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ نیب آرڈیننس کے تحت باقی ملزموں کی عدم موجودگی یا مقدمہ میں شامل نہ ہونے کی صورت میں فرد جرم کی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ریفرنس کے گواہان کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔