سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائیکورٹ نے تبادلوں اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہ کرنے پری جی ایس بی سی اے کو جھاڑ پلادی

کراچی (رپورٹنگ آن لائن ) سندھ ہائیکورٹ نے افسران کے تبادلے اورغیر قانونی تعمیرات کےخلاف کارروائی نہ کرنے پر ڈی جی ایس بی سی اے کو جھاڑ پلا تے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے سے افسران کے تبادلوں کا طریقہ کار طلب کر لیا ۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تیزی کے ساتھ تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے دوران سماعت سوال کیا کہ تیزی سے ٹرانسفر کیوں ہو رہے ہیں؟ کیا یہ گڈ گورننس کی تعریف میں آتا ہے؟ محسوس ہوتا ہے، ہمارے فیصلے کو روندنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ہمیں نااہلی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ اگر کرپٹ، نااہل افسران ہیں تو انہیں گھر کیوں نہیں بھیجتے؟۔وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایس بی سی اے میں ٹرانسفر پوسٹنگ کی مدت کا کوئی معیار نہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ایک کیس میں تین افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ اس کو ہم کیا سمجھیں؟ لیاری میں چھ منزلہ عمارت بغیر منظوری کے کیسے بن گئی؟ بتائیں! لیاری میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کیا ایکشن لیا؟

وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ کارروائی کریں تو لیاری میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ اس کیس کو وقفے کے بعد سنیں گے۔وفقے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر ڈی جی ایس بی سی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایس بی سی اے افسران کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ جس افسر کو غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جاتا ہے اس کا تبادلہ کردیا جاتا ہے۔

افسران کے تیزی سے تبادلوں سے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کیسے ہوگی؟ عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے سے افسران کے تبادلوں کا طریقہ کار طلب کرتے ہوئے سماعت مزید 18 جنوری تک ملتوی کردی۔