اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا صدیق انجم و دیگر کے خلاف کیس میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیاجبکہ عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع برقرار رکھا ہے۔
دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے موقف کی تائید ہے۔ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا۔
جسٹس بابر ستار کے استفسار پر ایف آئی اے وکیل نے بتایا کہ جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اْن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتہ ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟
ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی۔عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔