وزیراعلی سندھ

ہم چاہتے ہیں کہ دریائے سندھ کو ماحولیاتی اثر سے بچایا جائے، مراد علی شاہ

کراچی (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ دریائے سندھ کو ماحولیاتی اثر سے بچایا جائے، یو این اس خطے میں پانی کے معیار اور مقدار کے حوالے سے اہم پروجیکٹ لانا چاہ ر ہا ہے، دریائے سندھ 5000 سالوں سے اب تک پاکستان کی معیشت کی لائف لائن ہے، صنعتوں، فصلوں اور گھروں کے استعمال شدہ پانی نے زیر زمین پانی کو آلودہ کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سید مراد علی شاہ سے یو این ریزیڈنٹ ایند ہیومنٹریئن کوآرڈینیشن مسٹر جولین ہارنیز کی اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی جس میں وزیر اعلی سندھ کے ساتھ صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، منظور وسان، اسماعیل راہو، جام خان شورو، مرتضی وہاب، قاسم سومرو، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکریٹری ایریگیشن اور سیکریٹری صحت شریک ہوئی۔

اقوام متحدہ وفد میں یو این ریزیڈنٹ کوآرڈی نیشن شاہ ناصر خان، ریجنل ڈائریکٹر ایوائرمینٹ مشتاق میمن، ڈبلیو ایف پی سندھ کے ہیڈ ڈاکٹر آفتاب بھٹی، ابن مارکر، عامر ارشاد اور عمران خان شامل تھے۔ اجلاس میں انڈس ریور بیسن اور کلائیمنٹ چینج کی بحالی پر بات چیت ہوئی، یو این اس خطے میں پانی کے معیار اور مقدار کے حوالے سے اہم پروجیکٹ لانا چاہ ر ہا ہے ۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا وفد تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرے گا، سندھ حکومت چاہتی ہے کہ انڈس ریور بیسن کے حوالے سے پروجیکٹ شروع کیا جائے، پاکستان میں 1950 میں پانی پر کیپیٹا 5000 کیوبک میٹر تھا، اب یہ پانی سکڑ کر 1000 کیوبک میٹر پر کیپیٹا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ڈیلٹا دریا میں پانی کی کمی کے باعث تباہ ہوتا جا رہا ہے، اگر دریا میں پانی نہیں ہوگا تو ڈاون اسٹریم کوٹڑی ڈیلٹا تک پانی نہیں پہنچے گا، یہ وجہ ہے کہ ہم بڑے ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہیں، دریائے سندھ 5000 سالوں سے ہڑپا اور موہن جو دڑو کی تہذیبوں سے لے کر اب تک پاکستان کی معیشت کی لائف لائن ہے۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کلائیمنٹ چینج گلیشئرز کو کم کرتی جا رہی ہے، کبھی خوشحالی اور کبھی شدید بارشیں زراعت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہیں، شدید بارشوں میں آبادیوں اور سڑکوں کو شدید نقصان ہوتا ہے، صنعتوں، فصلوں اور گھروں کے استعمال شدہ پانی نے زیر زمین پانی کو آلودہ کر دیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ لوگ زیرِ زمین پانی پی کر بیمار ہو رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ دریائے سندھ کو ماحولیاتی اثر سے بچایا جائے، دریائے سندھ صدیوں سے اس خطے کی آبادیوں، فصلوں، پرندوں اور دیگر بسنے والی آبی اور خشکی پر رہنے والی مخلوق کو پروان چڑھایا ہے، اب پانی نہ ہونے کی وجہ سے سمندر مٹی، زمین اور گان نگلتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ پاکستان کے ساتھ سسٹین ایبل ڈولپمنٹ کوآپریشن فریم ورک 27-2023 سائن کرے، نئے پروگرام شروع ہونے سے ماحولیات، صحت، کلائیمنٹ چینج، امن ، انصاف کے شعبوں میں ترقی ہوگی، اس پروگرام شروع کرنے سے ریور بیسن مینجمنٹ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایل بی او ڈی پروجیکٹ کی مکملی بھی گندے پانی کی نکاسی میں مدد گار ہوگا، ایل بی او ڈی میں ڈزائن ڈیفکٹس کے باعث یہ پروجیکٹ لیفٹ بینک کا گندا پانی نکالنے میں مددگار ثابت نہیں ہو سکا، اس کی ڈزائن کی کریکشن یا دیگر متبال تلاش کرنے ہوں گے۔

اقوام متحدہ ہیومن ٹریئن کوآرڈینیٹر مسٹر جولین نے کہا کہ ہم انوائرمنٹ کی بہتری، دریاں کی مینجمنٹ کیلئے ملکوں کی مدد کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں سندھ حکومت کے ساتھ کام کیا جائے تاکہ ریور بیسن مینجمنٹ ہو سکے، پانی کو آلودگی سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے انسانی آبادیوں کی بحالی کیلئے بھی اقوام متحدہ کام کر رہی ہے، زیر زمین پانی کے معیار کو بہتر کرنے کیلئے بھی اقوام متحدہ سندھ حکومت کے ساتھ کم کرے گی۔