لاہور (رپورٹنگ آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف موثرکارروائی نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ ماحولیات کی نئی فورس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکر دیا .
عدالت نے محکمہ ماحولیات کے ڈائریکٹرایڈمن کو نئی فورس کی تعیناتی بارے رپورٹ سمیت طلب کرلیاجبکہ عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے پر کم جرمانے عائد کرنے کے معاملے کی بھی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ تدارک سے متعلق شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسدعلی باجوہ،ڈپٹی ڈائریکٹرماحولیات علی اعجاز،ممبران ماحولیاتی کمیشن ودیگر محکموں کے نمائندے پیش ہوئے۔عدالت کے روبرو ممبرماحولیاتی کمیشن نے فصلوں کی باقیات کوآگ لگانے والوں سے متعلق رپورٹ پیش کی،ممبر کمیشن نے بتایا کہ موٹروے پولیس نے 90 کے قریب آگ کے واقعات رپورٹ کئے، محکمہ زراعت نے 70 فیصدواقعات میں کہا کہ ایساتوکوئی واقعہ ہی نہیں ہوا،پندرہ ایکڑ زمین پر فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی، جس پر محکمہ زراعت نے صرف 15ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کے تعین اور کارروائی کی شفافیت سے متعلق مکمل تحقیقات کی جائیں۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ زراعت والے تو اس حوالے سے کچھ نہیں کررہے، محکمہ زراعت کے ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کی جائے۔جسٹس شاہدکریم نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلی کاکام نہیں، وہ کام کو دیکھ سکتی ہیں کہ ہورہاہییانہیں، یہ چیک محکمے نے کرنا ہے حکومت نے آپ کو وسائل دیدیئے ہیں۔
عدالت نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف موثرکارروائی نہ ہونے پر اظہارناراضگی کیا۔سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کو 250موٹر سائیکلیں دی گئیں، مگر وہ سڑکوں پر نظر کیوں نہیں آ رہیں؟ ٹیمیں کہاں ہیں؟۔
وکیل محکمہ ماحولیات نے کہا کہ ٹیم اس وقت گاڑیوں کے ایمشین ٹیسٹنگ کے بوتھ چلارہی ہے۔عدالت نے قراردیا کہ ادارہ تحفظ ماحول کی ٹیموں کی تعیناتی نظرنہیں آتی۔عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی سے متعلق مکمل رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب حکومت کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے ییلولائن ٹرین کے منصوبے بارے رپورٹ پیش کی۔لاء افسرنے کہا کہ ییلولائن منصوبے پر ابھی سٹڈی چل رہی ہے، پی سی ون جاری نہیں ہوا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت ماحولیات سے متعلق اچھے اقدامات کررہی ہے، امید ہے کہ ییلولائن منصوبے میں کینال روڈ پر درختوں کی کٹائی نہیں کی جائے گی ۔
عدالت نے نیسپاک کے سربراہ کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ نیسپاک بڑے منصوبے کرتا ہے، اب ماحولیات سے متعلق معاملات میں بھی اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے۔عدالت نے مزید کہا کہ محکمہ ماحولیات مجموعی طور پر اچھا کام کر رہا ہے لیکن موثر عملدرآمد اور کوآرڈی نیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں حکومت اورادارے ماحولیات سے متعلق اچھاکام کریں، سی بی ڈی کا بڑا اہم کردارہے، انہوں نے چھوٹے چھوٹے درخت لگائے ہیں۔عدالت اس کو قبول نہیں کرتی، سی پی ڈی بتائے وہ بڑے درخت کتنے اورکب لگوا رہا ہے؟۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی۔