شہباز اکمل جندران۔۔۔
لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان کے روبرو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر رافعہ تفویض کے بیان کے بعد ہلچل مچ گئی۔
پروفیسر رافعہ تفویض نے معزز عدالت کو بتایا کہ اناٹومی کی تعلیم انسانی جسم پر پریکٹیکلز کے بغیر ادھوری ہے۔اور ایم بی بی ایس کے پہلے و دوسرے سال کے طلبہ کو ان پریکٹیکلز کی زیادہ جبکہ تیسرے سال کے طلبہ کو نسبتا” کم ضرورت پڑتی ہے۔
لیکن اسی کے ساتھ خاتون پروفیسر نےانکشاف کیا کہ گزشتہ دو برسوں سے پولیس نے ایک بھی انسانی ڈیڈ باڈی تجربات کے لئے نہیں دی۔
خاتون پروفیسر کے اس بیان پر درخواست گزار وکیل شہباز اکمل جندران نے نقطہ اٹھاتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ گزشتہ دو برسوں سے میڈیکل انسٹیٹیوشنز ڈاکٹروں کی جائے عطائی پیدا کررہے ہیں جو تجربات زندہ انسانوں پر کرینگے۔عدالت نے بھی پروفیسر رافعہ تفویض کے بیان پر تشویش کا اظہار کیا۔