اوکاڑہ
( شیر محمد)
پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) نے کوریا پروگرام برائے انٹرنیشنل ایگریکلچر (KOPIA) کے تعاون سے پاکپتن میں “گائے کی نسلوں کی بہتری” کے موضوع پر کسان فیلڈ ڈے کا انعقاد
عارفوالا، ضلع پاکپتن، پنجاب میں کیا۔ یہ تقریب کوپیا ٹیکنیکل کوآپریشن پروجیکٹ کے تحت منعقد ہوئی جس کا عنوان تھا:
“کورین ہولسٹین کے سیمن (Semen) کے ذریعے مؤثر مصنوعی تخم ریزی کی خدمات کے استعمال سے گائے کی نسلوں کی بہتری
اس منصوبے کا مقصد پاکستان کے مویشی پال شعبے کو مضبوط بنانا ہے، تاکہ مقامی گائے کی جینیاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کورین ہولسٹین سیمن متعارف کرائے جائیں۔ روایتی ہولسٹین کے مقابلے میں کورین ہولسٹین زیادہ درجہ حرارت والے ماحول میں بہتر ڈھلاؤ رکھتی ہے، جو پاکستان کے موسمی حالات کے لیے نہایت موزوں ہے۔
اس فیلڈ ڈے میں 300 سے زائد چھوٹے کسانوں نے شرکت کی، جو اس بات کا عکاس ہے کہ کسان جدید نسلوں کی بہتری اور بریڈنگ ٹیکنالوجیز میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ پروگرام کا آغاز خیر مقدمی کلمات سے ہوا، جس کے بعد ڈاکٹر محمد شفیق حیدر نے گائے کی نسلوں کی بہتری کی حکمت عملیوں پر تکنیکی پریزنٹیشن دی۔ کسان نمائندوں نے بھی کوپیا منصوبے کے تحت فراہم کردہ خدمات اور پیدا ہونے والی اولاد کے بارے میں اپنے تجربات اور تاثرات بیان کیے۔
اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر سید مرتضیٰ حسن اندرابی، چیئرمین پی اے آر سی اور پرنسپل انویسٹیگیٹر نے پاکستان کی زرعی معیشت میں گائے کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا اور جدید بریڈنگ ٹیکنالوجیز اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ
“ہماری گائے کے جینیاتی ڈھانچے کو بہتر بنانا زیادہ پیداوار، غذائی تحفظ اور کسانوں کی خوشحالی حاصل کرنے کی کنجی ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے پارک جدید سائنسی سہولتیں براہِ راست کسان کے دروازے تک پہنچا رہا ہے۔”
مسٹر پارک ان تے (Park Intae)، ڈائریکٹر کوپیا پاکستان نے پاکستانی کسانوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کوپیا کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا
“کوپیا کا مشن یہ ہے کہ ایسی معلومات اور ٹیکنالوجی منتقل کی جائے جس سے کسان برادری کو براہِ راست فائدہ ہو اور مویشیوں کی نسلوں کی بہتری کے ذریعے ہم کسانوں کو بہتر آمدنی کے مواقع فراہم کر رہے ہیں اور پائیدار غذائی نظام کو یقینی بنا رہے ہیں۔
تقریب میں پہلی نسل (F1) کورین ہولسٹین کے بچھڑوں کی نمائش بھی کی گئی، جبکہ کسانوں اور اہم شراکت داروں کو اعزازی شیلڈز بھی دی گئیں۔ اجلاس کا اختتام ڈاکٹر عائش محمد، کوپیا کوآرڈینیٹر کے کلماتِ تشکر پر ہوا۔