مصطفیٰ کمال

کل تک جو ہمارا مذاق اڑاتے تھے اب وہ ہی ہماری باتوں کی تائید کررہے ہیں ،مصطفیٰ کمال

کراچی (رپورٹنگ آن لائن )پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کل تک جو ہمارا مذاق اڑاتے تھے اب وہ ہی ہماری باتوں کی تائید کررہے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق صوبائی فنانس کمیشن کا اجراءکرکے وسائل کا منصفانہ تقسیم کی جائے ،آٹھویں ترمیم کے بعد وفاق اور صوبے سے حاصل ہونے محاصل کی رقم 6ارب روپے بنتی ہے جو ساری کی ساری وزیراعلیٰ سندھ کی صوابدید پر ہے جوکہ اداروں کو چلانے کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی

بدھ کے روز ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ صوبائی فنانس کمیشن کا اجراءکیا جائے یہ بات سمجھ سے باتر ہے کہ جب سارے اختیارات اور وسائل وزیر اعلیٰ کے پاس ہونگے تو کراچی سے کشمور تک صوبہ کیسے چلایاجائے گا اس وقت صوبہ سندھ کے سکول گھوسٹ بن چکے ہیں 11ہزار سے زائد بچے بغیر سکول کے رہ رہے ہیں ہسپتالوں میں نہ ادویات ہیں نہ ڈاکٹر کو دینے کے لئے تنخواہیں ،ستم تویہ ہے کہ کتے کی کاٹنے کی ویکسین تک دستیاب نہیں انہوںنے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعدجووسائل پہلے وفاق کے پاس ہوتے تھے وفاق اپنے پاس 47فیصد اور صوبوں کو 56فیصد لوٹا دیتا ہے جبکہ وفاق نے فوج ، بیرونی قرضوںکی اقساط سمیت وفاقی ادارے چلانے ہوتے ہیں جبکہ محاصل کی ساری رقوم صوبوںمیں تقسیم کی جاتی ہے

اس لحاظ سے وفاق صوبہ سندھ کے ایک ارب روپے فراہم کررہا ہے دو ارب روپے کراچی میں ٹیکس کی مد میںجمع ہورہے ہیں اب پورے صوبہ سندھ سے چھ ارب روپے وزیراعلیٰ سندھ کے پاس جمع ہورہے ہیں ان کی تقسیم کاکوئی سلسلہ ہی نہیں حد تویہ ہے کہ 2014تک کراچی کو ملنے والا پانی چوری کرکے اربوں روپے کا پانی بیچا جارہا ہے کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں جو شہر پورے ملک کو کھانا کھلاتا تھا اب حالت یہ ہے کہ نوجوان ڈگریاں لیے ہاتھوں میں نوکر ی کے لئے در بدر پھیر رہے ہیں لیکن انہیں نوکریان نہیںفراہم کی جارہی ہے ،

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کل تک ہم پر ہنسنے والے اوراستہزاء کرنے والے اب ہماری باتوںکی تائید کررہے ہیں ہم نے الگ پوائنٹ پر صوبہ سندھ کی حکومت سے مذاکرات شروع کئے ہوئے ہیں سندھ حکومت کی جانب سے انیس قائم خانی مذاکرات کررہے ہیں اور خود پیپلزپارٹی نے تسلیم کیا کہ پاک سرزمین پارٹی کے مطالبات الگ جن کے اوپر مذاکرات ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو درخواست سپریم کورٹ میں دی گئی تھی اس میں جو باتیںمانگیں ہی نہیں دی گئی وہ بھی معزز عدالت نے فیصلے میں لکھ دی یہی باتیں ہم پہلے دن سے اپنے مطالبات میں کررہے تھے ۔