سندھ حکومت

کراچی میں انتہائی مخدوش عمارتیں گرانے کا فیصلہ، کمشنر سے تفصیلات طلب

کراچی (رپورٹنگ آن لائن) سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے کے بعد کراچی میں انتہائی مخدوش قرار دے گئی 51 عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کرلیا، کمشنر کراچی سے 24 گھنٹے میں عمارتوں کی تفصیلات طلب کر لی گئیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیاء لنجار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لیاری بلڈنگ سانحہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، اس کیخلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کر دیا ہے، مراد علی شاہ نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر ایف آئی آر کاٹ کر ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ 27 جانوں کے ضیاع پر سب غمزدہ ہیں، دکھ کی گھڑی میں لیاری کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔سینئر صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے کمشنر کراچی کو کمیٹی میں شامل کیا ہے اور 2 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی سفارشات پر بے رحم آپریشن کیا جائے گا۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کے روز علاقے میں تعینات ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور انسپکٹر سطح کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کیا تھا لیکن آج فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2022 میں جب پہلی مرتبہ اس عمارت کا سروے ہوا اور اس عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا، اس وقت سے آج تک اس علاقے میں ایس بی سی اے کے جتنے افسران تعینات رہے ہیں، ان سب کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں اس انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا اور اگر کسی افسر کی لاپرواہی اور غفلت ثابت ہوئی تو اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مہلت میں 48 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کمیٹی کی سربراہی کشمنر کراچی کو سونپی گئی ہے، یہ کمیٹی 2 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کو یہ ذمے داری بھی دی ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹے کے اندر کراچی میں مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کی مکمل تفصیلات فراہم کریں گے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں اور ان میں کتنے لوگ مقیم ہیں، تاکہ ان عمارتوں کو گرانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جاسکے۔

وزیربلدیات نے کہا کہ کمشنر کراچی کو 2 ہفتے میں شہر میں خطرناک قرار دی گئی 588 عمارتوں کا جائزہ لینے کے بعد درجہ بندی کر کے تمام تفصیلات دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ کن عمارتوں کو فوری طور پر گرانا ہے اور کون سی ایسی عمارتیں ہیں جو بنیادی مرمت کے بعد ٹھیک ہوجائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ان عمارتوں میں کتنے یونٹس ہیں؟ کتنے افراد مقیم ہیں، کتنے لوگ ان یونٹس کے مالک ہیں، کتنے پگڑی اور کتنے کرائے پر ہیں، تاکہ حکومت ان لوگوں کی بحالی کا کام بھی کیا جاسکے۔

سعید غنی نے کہا کہ حادثے میں جاں بحق 27 افراد کے ورثا کو حکومت فوری طور پر فی کس 10 لاکھ روپے فراہم کرے گی، ایس بی سی اے کا نیا سربراہ آئے گا اور اگر تحقیقات میں سابقہ ڈی جی ایس بی سی اے کی کوئی مجرمانہ غفلت پائی گئی تو ایف آئی آر میں ان کا نام بھی شامل کیا جائے گا۔

وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ پورے صوبہ سندھ میں 740 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ایس بی سی اے ان تمام عمارتوں کیلئے قانونی طریقہ کار پر تو عمل کرتا ہے، ان عمارتوں کو نوٹسز بھیجے جاتے ہیں، اخبارات میں اشتہار دیئے جاتے ہیں، عمارتوں پر بینر آویزاں کئے جاتے ہیں اور وہاں جا کر میگا فون پر اعلانات کئے جاتے ہیں، مگر اس سب کے باوجود ایس بی سی اے کی ذمے داری ختم نہیں ہوجاتی، اگر اس سب کے باوجود لوگ وہاں مقیم ہیں تو کسی نہ کسی پر ذمے داری لاگو ہوتی ہے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم کیلئے ان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں چیف سیکرٹری، وزیرقانون اور میئر کراچی شامل ہیں، اس کمیٹی کو ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم لانے کیلئے 2 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ان کی جگہ گریڈ 20 کے افسر شاہ میر کا چارج سونپ دیا گیا، شاہ میر سیکرٹری چیف منسٹر انکوائری کمیٹی تعینات تھے۔

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ لیاری عمارت گرنے کے معاملہ پر اسحاق کھوڑو کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی بھی شروع کر دی گئی، اسحاق کھوڑو بلڈنگ گرنے کے کسی واقعہ میں ملوث پائے گئےتو کارروائی کی جائے گی۔