اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعت و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی)کی جانب سے پابندی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر ریویو کمیٹی تشکیل دے دی گئی، ریویو کمیٹی کی سفارشات کے بعد حکومت اس حوالے سے فیصلہ کرے گی، پہلی بار کابینہ کا اجلاس کاغذوں کے بغیر ہوا، ہمارے دورحکومت میں 230 سے زائد وفاقی کابینہ اجلاس ہوئے، ترکی سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کا خیر مقدم کیا گیا، الیکشن کمیشن کو سوشل میڈیا کمپین کی وضاحت دینی چاہیے، الیکٹرانک ووٹنگ میشن اہم اصلاحات کا حصہ ہے، مسئلہ فلسطین پر پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا، سی پیک سے منسلک چینی شہریوں کو ا سپیشل ویزہ دیا جائیگا۔
پاکستانی سفارتخانہ میں ویزے کے لیے خصوصی ڈیسک بنا رہے ہیں،چینی سرمایہ کار وں کو سی پیک ویزے کے لیے الگ سہولت دی جائے گی،حساس کفالت پروگرام کے تحت پیسوں کی تقسیم سے لوگوں کے پاس پیسہ آیا، پاکستان کی نصف آبادی زراعت سے منسلک ہے،کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی، سب سے زیادہ پیداوار گندم کی فصل کی ہوئی۔ منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا پیپر لیس کابینہ اجلاس ہوا اور کوئی کاغذ کا استعمال نہیں ہوا جبکہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ کابینہ اجلاس ہمارے دور میں ابتک ہو چکے ہیں،2008 سے اب تک 226کابینہ ک یمیٹنگز ہوئی ہیں، پیپلز پارٹی کے دور میں 67، پاکستان مسلم لیگ نون کے دور میں 23میٹنگز جبکہ کابینہ کمیٹی کی میٹنگز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دور میں ایک بھی نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوشن ریفارمز، سٹیٹ آن انٹرپرائز، نیشنل اکنامک ریفارم اور سی پیک پرائیویٹائزیشن پر میٹنگز پیپلز پارٹی کے دور میں 6ہوئیں اور مسلم لیگ نون کے دور میں 21 ہوئیں جبکہ اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی ایکنک کی پیپلز پارٹی کے دور میں 6 اور مسلم لیگ نون کے دور میں 21 اور ہماری حکومت میں 16 ہو چکی ہیں، کل کابینہ میٹنگز 722میں سے 382تحریک انصاف کی حکومت میں ، نون لیگ دور میں 192اور پیپلز پارٹی کی حکومت میں 139ہوئی تھی، یہ تمام ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ تحریک انصاف حکومت ایک اجتماعی حکومت ہے اور فیصلہ سازی کیسے ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملکی معاشی حالات استحکام کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں وزارت خارجہ اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو بہترین انداز میں مسئلہ فلسطین پیش کرنے پر وزیراعظم اور کابینہ نے خراج تحسین پیش کیا، ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات پر بہتری پر خوشی کا اظہار کیا، مسلم امہ کے درمیان رنجش کم ہونے کو سراہا گیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن ریفارمز اور ووٹنگ کے حوالے سے بابر اعوان نے بریفنگ دی، اس حوالے سے قوانین پر واضحات دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ٹویٹر ویڈیو اور دیگر چیزوں پر کابینہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے جو کارروائی الیکشن کمیشن نے میڈیا ٹیم اور دیگر افراد کے خلاف کی ہے اسے منظر عام پر لانا چاہیے، حکومت الیکشن کمیشن کی کارروائی کی منتظر ہے، الیکشن کمشنر کو اس پر باقاعدہ بھی پیش کرنی چاہیے کہ یہ کیسے سب کچھ ہوا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ راولپنڈی بار کونسل اور ملک کے پریس کلبز کس جانب سے درخواست آئی ہے کہ ای وی ایم انہیں فراہم کی جاتی اور وہ اسے اپنے انتخابات میں استعمال کرنا چاہتے ہیں، حکومت نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم تمام بار کونسلز اور پریس کلبز کو بھرپور معاونت فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں سماندر پار پاکستانی جن کی تعداد 85لاکھ ہے ان کو مین سٹریم پر لانے کی ضرورت ہے، اجلاس میں پی ٹی وی بورڈ کی منظوری دی گئی ہے اور سیکرٹری انفارمیشن پی ٹی وی کی چیئرمین ہوں گی جبکہ ان کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر بھی بورڈ کے ممبر ہوں گے، کابینہ اجلاس میں بوسنیا کوکورونا سے حفاظتی طبی سامان بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، ریحان حامد کو چیف الیکٹرک سپلائی حیدر آباد کمپنی تعیناتی کرنے کی منظوری دی گئی، این ٹی ڈی منیجنگ ڈائریکٹر کی ذمہ داری عارضی طور پر محمد ایوب ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کو سونپی ہے، اعزاز احمد کو منیجنگ ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری کابینہ دے چکی ہے لیکن وہ اگست میں ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے نظرثانی کی درخواست پر قانون کے مطابق وزارت داخلہ کی کمیٹی کی تشکیل دینے کی منظوری بھی کابینہ نے دی ہے، چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن کی تقرری سمری موخر کر دی گئی ہے، کیپٹن ریٹائرڈ منیر اعظم کو چیئرمین پاکستان پاکستان ٹوبیکو بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی اور کنٹونمنٹ بورڈ ز میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت دفاع کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سہولت میں چھ ماہ کی توسیع دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت کام کرنے والے چینی باشندوں کے ویزوں میں آسانی فراہم کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور چین میں پاکستانی سفارتخانہ چینی ورکرز کو 48گھنٹے میں ویزا جاری کرے گا اور سیکیورٹی کلیئرنس لازماً 30دنوں میں کیا جائے گا، سی پیک بزنس ویزا ہولڈرز کےلئے گرین چینل کی طرز پر علیحدہ رجسٹریشن کاﺅنٹرز قیام عمل لانے کی منظوری دی گئی ہے اور جون میں پاکستانی مشن اور چین کے درمیان سی پیک درخواستوں کےلئے علیحدہ ڈیسک قائم کیا جائے گا۔