میاں تنویر سرور۔
تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ اے میں قائم ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ ریجن سی کی برانچ کو عملا” ثاقب نامی شہری چلا رہا ہے جو کہ محکمے کا ملازم ہے نہ ہی قانونا “اس کا محکمے سے کوئی تعلق ہے لیکن وہ ایم آر اے ڈی ایچ اے مظہر حسین کا کمپیوٹر پر پاسورڈ استعمال کرتا اور گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر سے لیکر کمپیوٹر پر موٹر رجسٹرنگ اتھارٹی کی تمام تر اپروولز دیتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ثاقب نامی نوجوان ایم آراے کی تمام تر ڈاک کی کمپیوٹر میں منظوری دینے کے ساتھ ساتھ قدیر نامی موٹر ٹرانسپورٹ کلرک کی ڈاک بھی ڈسپورڈ آف کرتا ہے اور جواب میں اسے روزانہ تین ہزار روپے دیئے جاتے ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈنارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمر شیر چٹھہ نے ماتحت عملے اور فیلڈ فارمیشنز کو پرائیویٹ افراد ساتھ رکھنے سے سختی سے منع کررکھا ہے اور تنبیہ کررکھی ہے کہ پرائیویٹ افراد رکھنے والے کسی بھی ملازم کو بخشا نہیں جائیگا
تاہم ایم آر اے ڈی ایچ اے مظہر حسین نے اپنے ہی ڈائریکٹر جنرل کے احکامات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ثاقب نامی نوجوان کو خلاف قانون اپنے اختیارات سونپ رکھے ہیں۔اس سلسلے میں جب مظہر حسین سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہنا تھا کہ ان کا پاسورڈ قدیر احمد نامی ایم ٹی سی استعمال کرتا ہے اور اس کی اجازت محکمے نے خود دے رکھی ہے ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نامی نوجوان سے بعض اوقات DLیا نمبر پلیٹس کی تلاش میں مدد لی جاتی ہے البتہ اسے ایم آر اے کے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ معاملے کی چھان بین کرینگے۔