ڈاؤ یونیورسٹی

ڈاؤ یونیورسٹی میں فارم ڈی اور بائیو ٹیکنا لوجی سیشن 2023کی کلاسز کا آغاز ہوگیا

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)ڈاأ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سارہ قاضی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بائیو ٹیکنالوجی کے طلبہ کے لیے مستقبل کی راہوں میں ترقی کے نئے دروازے کھول دیے ہیںپاکستان میں سرکاری شعبے کی پہلی “فلائی لیب” ڈا ؤکالج آف بائیوٹیکنالوجی میں موجود ہے، یہ ڈا یونیورسٹی کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ فارمیسی ہیلتھ کیئر سسٹم کا اٹوٹ حصہ ہے اس کے طلبہ بھی ہیلتھ کیئر سسٹم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہ بات انہوں نے ڈا کالج آف بائیوٹیکنالوجی اور ڈا کالج آف فارمیسی کے نئے سیشن کے آغاز پر علیحدہ علیحدہ منعقدہ “اورینٹیشن ڈے” سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کی۔

جس میں طلبا اور اساتذہ کے علاوہ والدین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ اورینٹیشن ڈے کی تقریبات سے پروفیسر سنبل شمیم، پروفیسر محمد مشتاق، اور دیگر نے خطاب کیا،جبکہ ڈا کالج آف بائیوٹیکنالوجی میں سینئر طلبا نے اپنے دور کے طالب علمی کے خوشگوار تجربات و مشاہدات سے طالب علموں کو روشناس کرایا۔۔ڈا کالج آف فارمیسی کے طلبا سے خطاب پروفیسر سارہ قاضی نے کہا کہ ریسرچ آج کی ضرورت ہے، ریسرچ کے میدان میں ہم اپنے طلبہ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرتے ہیں، کیونکہ ریسرچ ہی وہ ہتھیار ہے جس سے بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے اور علم کے نئے راستے کھلتے ہیں۔ پروفیسر سارہ قاضی نے فارمیسی کے نئے طلبا پر زور دیا کہ وہ اپنے سینئر سے مکالمہ کریں تاکہ ان کے اعتماد میں اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم فارمیسی کے پانچ سالہ پروگرام میں اپنے طلبہ کو بہترین تربیت کرتے ہیں، تاکہ وہ پیشہ وارانہ صلاحیتیوں میں ماہر ہوجائیں، انہو ں نے کہا کہ ہمارے پاس پاکستان کی بہترین فیکلٹی موجود ہے، جس میں پی ایچ ڈی بھی موجود ہیں، انہوں نے نئے طلبہ کو ڈا یونیورسٹی کا حصہ بننے پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یہ سب آپ کی محنت، شوق،لگن اور والدین کی دلچسپی کے باعث ممکن ہوا، اس موقع پر ڈا کالج کی پرنسپل پروفیسر سنبل شمیم نے کہا کہ ڈا کالج آف فارمیسی کا پہلا بیج 2008میں آیا، اور آج ہم صبح کے (16)سولہویں جبکہ شام کے (9)نویں بیج کا فتتاح کر رہے ہیں،

انہو ں نے کہا کہ مقابلے کے اس دور میں تعلیم، ریسرچ، میڈیسن اور سہولیات ہر جگہ بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے یہاں Pharm-Dکے علاوہ M-Philاور PHDپروگرام بھی پیش کئے جا رہے ہیں، جو طلبہ آج ہمارے پاس کامیابی کی امید لیے آئے ہیں، ان کا خواب ضرور پورا ہوگا، آج آپ نے پاکستان کی بہترین یونیورسٹی کو اپنی اعلی تعلیم کے لیے چنا ہے، ہمارے طلبہ ملک کے مایہ ناز اداروں میں اہم عہدوں پر کام کر رہے ہیں، انہو ں نے مزید کہا کہ فارمامیڈیسن میں مزید انوویشن کی ضرورت ہے، جو یقینا آپ کے ہاتھوں ہونگی، ہم اپنی مکمل سپورٹ آپ کو اس مقصد کیلیے فراہم کرتے رہیں گے۔

ڈا کالج آف بائیوٹیکنالوجی میں طلبا سے خطاب میں پروفیسر سارہ قاضی نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کی حاصلات کے بارے میں جان کر دل میں یہ احساس جاگا کہ اگر دوبارہ موقع ملے تو پروفیسر آف گائناکالوجی کے بجائے پروفیسر آف بائیوٹیکنالوجی بنوں گی، کیونکہ بائیو ٹیکنالوجی میں انسانی جانوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ویکسین اور دوائیں بھی بنائی جاتی ہیں۔ ڈا کالج آف بائیوٹیکنالوجی کے پرنسپل پروفیسر محمد مشتاق نے کہا کہ یونیورسٹی میں فلائی لیب کے قیام کے بعد اب ایک ایسے سفر کا آغاز ہوگیا ہے.

جس کی منزل نوبیل پرائز ہے کیونکہ دنیا میں سب سے زیادہ یعنی نوبل پرائز جانداروں پر تجربات کرنے والوں کو ہی ملے ہیں۔ یہ تعداد کسی ایک شعبے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی ٹاپ یونیورسٹی کاایک وصف فلائی لیب کی موجودگی بھی ہوتی ہے یعنی ان یونیورسٹیوں کو ٹاپ رینکنگ ان کی ریسرچ کی بنیاد پر ملتی ہے اور فلائی ریسرچ کا اس میں سب سے بڑا ہاتھ ہے۔