بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے جزیرے بھر میں خصوصی کسٹمز آپریشنز کا باضابطہ آغاز ہوا، جو ” نئے دور میں دنیا کے لئے چین کے کھلے پن کے ایک اہم گیٹ وے” بننے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ بین الاقوامی رائے عامہ کا خیال ہے کہ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے جزیرے بھر میں خصوصی کسٹمز آپریشنز سے نہ صرف چین کو ترقی کا ایک نیا نمونہ تشکیل دینے میں مدد ملے گی بلکہ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ عالمی ترقی کے مواقع کا ایک نیا مرکز بھی بن جائے گا۔
آزاد تجارتی بندرگاہیں آج دنیا میں کھلے پن کی بلند ترین سطح کی نمائندگی کرتی ہیں۔ خصوصی کسٹمز آپریشنز کے بعد تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ “زیرو ٹیرف” اشیا کی تعداد اور درآمدی اشیا کی اقسام میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا، اور درآمدی لاگت کافی حد تک کم ہو جائے گی، جو تمام ممالک کے سرمایہ کاروں کے لیے بہت پرکشش ہو گی۔ مثال کے طور پر، ہائی نان جزیرے میں رجسٹرڈ کمپنیاں جو متعلقہ شرائط کو پورا کرتی ہیں انہیں 2027 سے پہلے صرف 15فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ ڈیوٹی فری اشیا کی کیٹیگریز کی تعداد 1,900 سے بڑھ کر 6,600 تک ہو گئی ہے جس کا تمام اشیا میں تناسب 21فیصد سے بڑھ کر 74فیصد تک ہو گیا ہے۔ ایک اور مثال لیجیئے، خصوصی کسٹمز آپریشنز کے بعد، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں افراد، مصنوعات، ڈیٹا اور سرمائے کا بہاؤ مزید آسان ہوگا۔
خصوصی کسٹمز آپریشنز سے سامنے آنے والے نئے مواقع کے بارے میں پرامید ہونے کے ناطے، غیر ملکی سرمایہ کار طویل عرصے سے ہائی نان میں فعال طور پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، صوبہ ہائی نان میں غیر ملکی سرمائے کے حقیقی استعمال میں سال بہ سال 42.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پر سرمایہ کاری کی بدولت علاقائی بلکہ عالمی اقتصادی ترقی کو قوت محرکہ ملےگی۔اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ ملکی اور بین الاقوامی دوہری گردش کو جوڑنے والا ایک اہم مرکز بن جائے گا، اور باہمی طور پر فائدہ مند اور جیت جیت پر مبنی نتائج یہ ثابت کریں گے کہ جتنا کھلا ہوگا، اتنا ہی ترقی یافتہ ہوگا، اور جتنا زیادہ ترقی یافتہ ہوگا، اتنا ہی کھلا رہےگا۔







