بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)سینیگال کے وزیر اعظم عثمان سونکو نے موسم گرما کے ڈیووس فورم میں اپنی حالیہ شرکت کے دوران چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے چین میں قیام کے دوران چین کے شہر ہانگچو، تیانجن اور بیجنگ کا دورہ کیا اور ڈیجیٹل معیشت، مصنوعی ذہانت اور سمارٹ لاجسٹکس کے شعبوں میں چین کی جدید ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی کامیابیوں نے انہیں بہت متاثر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کی حیرت انگیز ترقی کا احساس نہ صرف نسبتا کم ترقی یافتہ ممالک کو ہو گا بلکہ انہیں یقین ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں ممالک بھی نقل و حمل، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن جیسے بہت سے شعبوں میں چین کی موجودہ کامیابیوں کی مخلصانہ تعریف کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے مسلسل 16 سالوں سے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ۔ گزشتہ سال چین افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہ اجلاس میں چین نے اعلان کیا کہ وہ سینیگال سمیت 33 افریقی ممالک کو زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دے گا۔ سونکو نے کہا کہ سینیگال اور چین کے درمیان تعلقات ترقی کے بہت اچھے مرحلے میں ہیں .
یہ تعلقات مشترکہ اصولوں اور اقدار پر مبنی ہیں، جو تعاون کی بنیاد ہیں جسے ہم انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ بین الاقوامی امور میں دونوں ممالک کا بہت سے اہم معاملات پر ایک جیسا موقف ہے اور فریقین نے کثیر الجہتی میکانزم میں قریبی ہم آہنگی اور تعاون کو برقرار رکھا ہے جو سینیگال اور چین نیز افریقہ اور چین کے درمیان اتحاد، باہمی اعتماد اور اتفاق رائے کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔ سینیگال کے وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ ستقبل میں ہم اس نتیجہ خیز شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ایک دور اندیش اور پرعزم انیشی ایٹو ہے جو صدر شی جن پھنگ کے تزویراتی وژن اور قیادت کی عکاسی کرتا ہے۔ سینیگال مغربی افریقی خطے کا پہلا ملک تھا جس نے اس انیشی ایٹو میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور افریقہ کے لئے صدر شی جن پھنگ کے “دس شراکت داری اقدامات” خوش آئند ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ترقی کے اگلے مرحلے کی تیاری کے لئے تمام شریک ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔