چین 36

چین اور پاکستان شراکت داری نے باہمی تقدیر کے مستحکم رشتے کو جنم دیا ہے، چینی میڈیا

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) چین اور پاکستان کی منفرد دوستی اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تقدیر کے مستحکم رشتے کو جنم دیا ہے۔پیر کے روز چینی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں چینی قیادت کی سفارت کاری نے عالمی سطح پر غیر معمولی اثرات مرتب کیے۔

صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو، جس کا مرکزی تصور انسانی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر ہے، نے غیر مستحکم دنیا میں استحکام لایا اور آگے بڑھنے کی سمت عطا کی۔گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے ساتھ مل کر، یہ تمام انیشی ایٹوز روایتی جغرافیائی سیاسی کھیل سے بالاتر ہو کر مشترکہ مفادات اور پائیدار ترقی پر زور دیتے ہیں، اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون کا نیا نمونہ بھی فراہم کرتے ہیں۔

ہمہ موسمی اسٹریٹجک پارٹنرز ہونے کے ناطے، چین اور پاکستان نے واضح طور پر چاروں انیشی ایٹوز کو چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کے “پانچ کوریڈورز” کی تعمیر اور پاکستان کے “Es 5” ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ گہرائی سے مربوط کر دیا ہے، جو پاکستان کی معاشی بحالی اور عوامی بہبود کی بہتری کو مضبوط قوت فراہم کرے گا۔ بین الاقوامی سطح پر، شنگھائی تعاون تنظیم کی آئندہ صدارت کے لیے پاکستان کی حمایت، نیز پاکستان کے 2026- 2025 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن منتخب ہونے کے موقع کو بنیاد بنا کر، دونوں ممالک کثیرالجہتی فورمز پر ہم آہنگی اور تعاون کو مزید گہرا کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ اس سے پاکستان کو عالمی حکمرانی میں اپنی آواز بلند کرنے کا وسیع تر موقع ملےگا ۔ باہمی احترام پر مبنی یہ تعاون، پاکستان کے لیے غیر یقینی دنیا میں مستحکم ترقی حاصل کرنے کا اہم سہارا بن گیا ہے۔

اس کے بعد ٹرمپ کا ذکر ناگزیر ہے: جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کو عالمی نظام کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ “ٹرمپ 2.0″ دور میں ٹیرف جنگ نے نہ صرف عالمی تجارتی نظام کو متاثر کیا بلکہ امریکہ کی عالمی رہنما کے طور پر ساکھ کوبھی نقصان پہنچایا۔ یہ یکطرفہ رویہ اقتصادی عالمگیریت کے برعکس ہے، جس نے ممالک کو امریکہ کے ساتھ تعلقات کا ازسرِ نو جائزہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ چیلنج بھی ہے اور موقع بھی—چیلنج روایتی اتحادی تعلقات کی غیر مستحکم نوعیت میں ہے، جبکہ موقع چین جیسے ابھرتے ہوئے بڑے ممالک کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے میں مضمر ہے۔

2025 میں مشرقِ وسطیٰ بھی عالمی توجہ کا مرکز رہا۔ اسرائیل۔فلسطین تنازع نے سنگین انسانی المیے جنم دیے، جبکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ اور امریکہ کی ایران پر فوجی کارروائی نے خطے کو خطرناک نئے دور میں داخل کر دیا۔ ان تنازعات نے نہ صرف علاقائی کشیدگی میں اضافہ کیا بلکہ توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور مہاجرین کے بحران کے ذریعے عالمی سطح پرمنفی اثرات بھی مرتب کیے۔ ایک مسلم ملک ہونے کے ناطے، پاکستان کو ان تنازعات میں توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، جبکہ چین جیسے ممالک کے ساتھ تعاون مضبوط کرتے ہوئے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینا ہوگا۔

2025 پاکستان کے لیے یقیناً غیر معمولی سال رہا۔ اسٹریٹجک خودمختاری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ، گزرے سال میں پاکستان کی کارکردگی قابلِ ستائش رہی۔ چیلنجز اور مواقع سے بھرپور اس سال میں دنیا نے پاکستان کو بین الاقوامی معاملات میں زیادہ پختگی کا مظاہرہ کرتے دیکھا۔ پاکستان بھارت سرحدی جھڑپوں کے نتائج سے سب واقف ہیں ۔ ان تنازعات نے جنوبی ایشیا کی سلامتی کے ماحول کی کمزوریوں کو بے نقاب کیا، جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور متعلقہ ممالک کو زیادہ دانشمندی دکھانے کی ضرورت ہے۔ 2025 میں پاکستان کا ایک اور اہم لمحہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے پر دستخط تھے، جو علاقائی سلامتی کے ڈھانچے میں اہم موڑ ثابت ہوا اور پاکستان کی جانب سے اعلیٰ سطح کی ” اسٹریٹجک خودمختاری ” کی طرف پیش قدمی کی علامت ہے۔ یہ چین کے پیش کردہ “غیر وابستگی پر مبنی شراکت داری ” کے تصور سے ہم آہنگ ہے اور پاکستان کے لیے نئے ترقیاتی امکانات پیدا کرتا ہے۔

پیچیدہ اور متغیر عالمی ماحول کے باوجود، چین۔پاکستان تعلقات نے غیر معمولی لچک اور توانائی کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ممالک نے 2025 میں “نئے دور میں مزید مضبوط چین۔پاکستان ہم نصیب معاشرے کے ایکشن پلان” پر دستخط کیے، جس نے دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یہ منصوبہ نہ صرف روایتی سلامتی کے شعبوں پر محیط ہے بلکہ معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت سمیت ہمہ جہتی تعاون تک پھیلا ہوا ہے، جو پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے مضبوط محرک فراہم کرے گا۔

2025 کی عالمی صورتحال اس امر کی غماز ہے کہ دنیا ایک گہرے تغیر کے دور سے گزر رہی ہے۔غیر یقینی سے بھرپور دنیا میں، چین۔پاکستان کی “فولادی دوستی ” دونوں ممالک کے لیے ہمیشہ ایک قیمتی اسٹریٹجک اثاثہ رہے گی۔ چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنا کر پاکستان نہ صرف موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ مستقبل کے عالمی نظام میں اپنی جگہ مضبوط کرنے میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔جیسا کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا، چین۔پاکستان تعلقات “کسی بھی تیسرے فریق کے عنصر سے متاثر نہیں ہو سکتے اور نہ ہی ہوں گے”۔ یہ پختہ عزم پاکستان کے لیے ایک مستحکم اور قابلِ اعتماد اسٹریٹجک سہارا فراہم کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں