عطاتارڑ

پیکا ایکٹ کا مقصد فیک نیوز کا خاتمہ اور سوشل میڈیا کے خطرات کا تدارک کرنا ہے’ عطا اللہ تارڑ

لاہور(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کا مقصد فیک نیوز کا خاتمہ اور سوشل میڈیا کے خطرات کا تدارک کرنا ہے، صحافت کی آڑ میں سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا، کرپشن نے اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں کو منافع بخش بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، صحافیوں کو درپیش مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی ایمپلائز یونین پنجاب کے عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کی رہنما بیگم ساجدہ فاروق تارڑ، کوارڈی نیٹر برائے ہیریٹیج اینڈ کلچر فرح دیبا، ڈائریکٹر جنرل پی آئی ڈی لاہور شفقت عباس، چیئرمین اے پی پی ایمپلائز یونین پنجاب محمد عبداللہ، صدر یونین راناعبدالرحمان،صدر یونین اسلام آباد ملک خضر زمان،اے پی پی ایمپلائز یونین کے عہدیداران اور سینئر صحافیوں سمیت بڑی تعداد میں دیگر افراد بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اداروں کے ملازمین قومی اثاثہ ہیں، ملازمین کی محنت، لگن اور مہارتیں ہی ادارے کی کامیابی کی بنیاد ہوتی ہیں۔ حکومت اداروں کی بہتری اور انہیں منافع بخش بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی وژن، پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان سمیت وزارت اطلاعات کے ماتحت ادارے عالمی سطح پر ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ریڈیو پاکستان سے پاکستان کی آزادی کا اعلان ہوا جو ایک بڑا اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی وژن، ریڈیو پاکستان اور اے پی پی قومی ادارے ہیں جو عوام کو معلومات کی فراہمی کی بنیادی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں۔ وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے، ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کے تمام ماتحت اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کا مقصد اداروں کو منافع بخش بنانا ہے۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اداروں کی فلاح و بہبود اس کے ملازمین سے منسلک ہے، اداروں کی بہتری کے لئے کام کرنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن نے اداروں کو بہت نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے ہمیں سخت اقدامات اٹھانا پڑے۔ منیجنگ ڈائریکٹر اے پی پی محمد عاصم کھچی کی ادارے سے کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپشن کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ پیکا ایکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیکا ایکٹ کا مقصد صرف اور صرف فیک نیوز کا خاتمہ اور سوشل میڈیا کے خطرات کا تدارک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے فیک پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا، جعلی خبریں، ہراسانی، بچوں سے بدسلوکی جیسی نامناسب خبریں پھیلائی جا رہی تھیں، ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، معیشت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے، لوگوں کو ہراساں کرنے، ان پر جھوٹے فتوے لگانے، توہین کا الزام لگا کر واجب القتل قرار دینے، خواتین کو بلیک میل کرنے جیسے گھنانے جرائم سرانجام دیئے جا رہے تھے جس سے نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کی آڑ میں سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ضروری سمجھتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دی جس کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچائے جانے والے نقصانات اور خطرات کا تدارک کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جلد ڈیجیٹل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی اور پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو اس میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹربیونل میں بھی صحافیوں اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، اپیل کے حوالے سے بہت کلیریٹی موجود ہے، ٹربیونل پر لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اسپیکنگ آرڈر پاس کرے اور اس آرڈر کو رٹ پٹیشن کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ رٹ پٹیشن اور ٹربیونل میں پرائیویٹ ممبرز کا حق موجود ہے اور صحافی بھی موجود ہیں، سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی موجود ہے، ابھی اس کے رولز بننے ہیں، اس میں مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا کے خطرات روکنے کے لئے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے، اس ایکٹ میں کوئی متنازعہ شق ہے تو سامنے لائی جائے ہم اس پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ ریڈیو پاکستان آفسں لاہور پہنچے تو ڈھول کی تھاپ اور گھوڑوںکے رقص سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ آخر میں وفاقی وزیر اطلاعات نے اے پی پی ایمپلائز یونین پنجاب کے نو منتخب عہدیداران سے حلف لیا، انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اس ادارے سے آپ کے بچوں کا رزق وابستہ ہے اور مجھے امید ہے کہ یونین ادارے کی بہتری کے لئے مزید محنت اور لگن سے کام جاری رکھے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اے پی پی کے ملازمین کو درپیش مسائل کے حل کی بھی یقین دہانی کروائی۔ تقریب کے آخر میں شرکاکو شیلڈز پیش کی گئیں۔