پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

کراچی(رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےپی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ سیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے،را آج بھی یہی موقف ہے، کل بھی یہی موقف تھا ، استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہیے، جس کو استعفا دینا ہے دے دیں لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں،حکومت اورآئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ہے، ہم حکومت اور آئی ایم ایف ڈیل پر مطمئن نہیں، ہم نے پہلے بھی ڈیل پر اعتراض کیا اور اب بھی مذمت کرتے ہیں،

اسٹیٹ بینک کا آرڈیننس ملکی معاشی خودمختاری پر حملہ ہے،آرڈیننس سے اسٹیٹ بینک پارلیمان اور عدالتوں کو جوابدہ نہیں ہوگا، حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن اور تضادات پر مبنی ہے، وزیراعظم عمران خان کشمیر کے معاملے میں غلطی پرغلطی کررہے ہیں، وہ کبھی کشمیر کا سفیر تو کبھی کلبھوشن کا وکیل بنتے ہیں۔پیر کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف پہلے دن سے آواز اٹھا رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل پر احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ڈیل ہے اور پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے، سارا بوجھ پاکستان کے عوام پر ہے، پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف ڈیل سے نکالنا چاہیے کیونکہ یہ غلط ڈیل ہے اور عوام کی توقعات کے مطابق نہیں ہے، یہ ڈیل عوام کو مزید غریب بنا دے گی، عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے سارے کام آئی ایم ایف کے ساتھ بند کمرے میں بیٹھ کر ہی کرنا ہے تو پھر پاکستان بجٹ بھی آئی ایم ایف سے ہی بنوا لیں جبکہ حکومت سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری ایک آرڈیننس کے ذریعے چھیننا چاہتی ہے اور پاکستان کے پارلیمان کو بائی پاس کیا جا رہا ہے جو عدالت کو بھی جوابدہ نہیں ہو سکتا ہے، بتایا جاتا کہ کیا سٹیٹ بینک صرف آئی ایم ایف کو جوابدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس پاکستان کی سلامتی پر حملہ ہے، آرڈیننس کو ابھی تک عوام سے چھپایا ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آرڈیننس کو عوام کے سامنے لایا جائے، اگر آرڈیننس کی کاپی سامنے آتی ہے اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور اعلان کرتے ہیں کہ رمضان میں بھی پی ٹی آئی، آئی ایم ایف ڈیل کے خلاف مہم چلائیں گے۔ بلاول زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مسئلہ کشمیر اور ریاست کی پالیسی پر بھی کی گئی ، موجودہ حکومت کی کشمیر کے معاملے پر کنفیوژپالیسی ہے، حکومت کی پالیسی یک مخالفت کرتے آرہے ہیں، پیپلز پارٹی نے کبھی کشمیر کاز پر کمپرومائز نہیں کیا ہے، ہمیشہ کشمیریوں کی آواز بنے ہیں، کشمیر کے معاملے پر وزیراعظم کی جانب سے کبھی بھی اپوزیشن یا پارلیمان کے نمائندوں سے بات چیت نہیں کی گئی، کبھی وزیراعظم کشمیر کے سفیر بنتے ہیں تو کبھی وہ کلبھوشن کے وکیل بننے کے چکر میں ہیں، پاکستان اورکشمیر کے عوام کی پالیسی میں کسی قسم کے تضاد اور کنفیوژن کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج پر بھی سی ای سی پر گفتگو کی گئی، پیپلز پارٹی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتی ہے اور صاف شفاف الیکشن کی طرح صاف شفاف مردم شماری بھی ضروری ہے، مردم شماری کے طریقہ کار کی 2017سے مخالفت کرتے آرہے ہیں، مردم شماری کے نتائج متنازع تھے، تمام جماعتوں نے کہا تھا کہ 5فیصد ری کاﺅنٹ ہو گا لیکن وہ نہیں ہوا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سی ای سی کے ایجنڈا نمبر4میں پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفی دینے پر گفتگو کی گئی، پیپلز پارٹی کے مطابق اسمبلیوں سے استعفے ایٹم بم ہیں اور آخری ہتھیار ہونا چاہیے گزشتہ کل بھی یہ موقف تھا، آج بھی یہی موقف ہے اور آئندہ کل بھی یہی موقف ہو گا، ہم سمجھنے سے پیپلز پارٹی کا موقف سچ ثابت ہوا ہے، پیپلز پارٹی نے حکومت کو ایکسپوز کر دیا ہے،دنیا کو دیکھا دیا ہے کہ عوام اپوزیشن کے ساتھ ہے، حکومت کے ساتھ نہیں ہے اور اگر ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے اور تحریک انصاف اکیلے چھوڑتے تو ساری سیٹیں تحریک انصاف جیت جاتی جو جمہوریت کےلئے اچھا نہیں ہو تا، سینیٹ الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کو کھلا میدان نہیں دیا اور اپوزیشن نے وزیراعظم کے پچ اور گھر سے سینیٹ میں ہرایا، سینیٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ نون کے دور میں پارلیمنٹ کو بچایا اور آج بھی پارلیمنٹ کو بچائیں گے جبکہ جو پارلیمنٹ سے استعفے دینا چاہتے ہیں وہ استعفے دیں، لیکن وہ یہ کوشش نہ کریں کہ نہ کوئی حکم مسلط کریں اور ڈکٹیشن دیں، کسی دوسری جماعت پر اپنے فیصلہ مسلط نہ کریں، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کی جانب سے نام نہاد شوکاز نوٹس کو مسترد کرتی ہے اور پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم کے عہدوں سے دستبردار ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست عزت اور برابری کے ساتھ کیا جاتا ہے اور اتحاد کی سیاست بھی عزت اور برابری سے ہوتی ہے، پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم سے عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ جو رویہ اپنایا گیا وہ ناقابل معافی ہے، پیپلز پارٹی عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔

بلاول زرداری نے کہا کہ جمہوری تحریکوں میں کوئی شوکاز نوٹس نہیں ہوتے ہیں اور اس تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں جی ڈی اے اور تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد پر کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، پنجاب میں 3سال سے بزدار سے مک مکا، اس پر کسی کو نوٹس نہیں دیا گیا، پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے پر کسی کو نوٹس نہیں دیا گیا، پنجاب میں 5سینیٹ کی سیٹ مفت میں، تحفے میں بغیر مقابلے کے تحریک انصاف کے حوالے کئے گئے تو کسی نے کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا، خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات میں کسی جماعت جب اپنا ہی جنرل سیٹ پر امیدوار کھڑا کیا اور پی ڈی ایم فیصلوں کی روگردانی کی تو کسی نے نوٹس نہیں دیا، شوکاز نوٹس کا کوئی جوازتک نہیں بنتا۔ بلاول زداری نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مزاحمت کرتے ہیں کیونکہ صرف سینیٹ میں ہی نہیں جی بی میں بھی پیپلز پارٹی سے دوسری بڑی اکثریتی جماعت ہوتے ہوئے ہم قائد حزب اختلاف کی سیٹ چھیننے کی کوشش کی گئی۔

بلاول زرداری نے کہا کہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ شہید بے نظیر بھٹو کے قاتل وکیل کو سینیٹر بنائیں، میں نے اپنی والدہ کے قاتلوں کے وکیلوں کو ووٹ نہیں دیا اور آپ چاہتے ہیں کہ پوری قیادت اس وکیل کو اپوزیشن لیڈر بنائیں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتظامیہ سے اس یک مکلم رپورٹ جلد جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جبہ یوسف رضا گیلانی کے بطور چیئرمین سینیٹ کی درخواست کو بھی عدالت میں چلانے پر فیصلے کئے گئے۔