لاہور (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مقصد پاکستان کے خلاف کام کرنے والی فورسزکو سپورٹ کرنا ہے.
ملک و قوم کی سلامتی کی بات ہو تو یہ بائیکاٹ پر چلے جاتے ہیں،ان کو شاید پاکستان اور عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں،ان کا ایجنڈا پاکستان، ملک کے خلاف ہونے والی سازشیں، ملک دشمن قوتوں اور سیاسی تقسیم ہے،بانی پی ٹی آئی نے حکومت میں کہا کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں، صوبہ خیبرپختونخوا کو 600ارب روپے دہشتگردی کیخلاف لڑنے کے لئے دئیے گئے وہ سارا پیسہ کہاں خرچ کیا گیا ،ان کے لئے اہم یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں ،انہیں اپنے صوبے میں امن و امان سے کوئی غرض نہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور پریس کلب کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے صحافیوں میں تحائف تقسیم کیے ۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پریس کلب میرا ہمیشہ سے گھر رہا ہے اور اس گھر میں آنے کے لئے مجھے دعوت کی ضرورت نہیں ،وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے تحائف دینے کے لئے آئی ہوں ،میں صحافیوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے سنجیدہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل میں میڈیا نے مثبت کردار ادا کیا، عوام کی سہولت کے لیے مریم نواز ہرممکن اقدامات کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھتے تھے، بانی پی ٹی آئی شاید خود کو پاکستان سے اوپر سمجھتے ہیں، ایک جماعت ہے جن کا کام ہی بائیکاٹ کرنا ہے،ان کا ایجنڈا پاکستان، ملک کیخلاف ہونے والی سازشیں، ملک دشمن قوتوں اور سیاسی تقسیم ہے۔وہ وزیراعظم ہوتے ہوئے طالبان کو بھائی کہتے تھے اور ان کی سرپرستی کرتے ۔سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا، آپریشن ضرف عضب ہو یا رد الفساد، تمام دہشت گردوں کو ختم کر دیا گیا جس کی وجہ سے کچھ عرصہ ملک میں امن رہالیکن ان کے دور میں سزا یافتہ دہشت گردوں کو صدارتی معافی دی گئی ۔
یہی صدارتی معافی والے دہشت گرد زمان پارک کی سکیورٹی کرتے نظر آتے رہے ۔آج ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا چکی ہے،یہ پاک فوج کو ڈی مورالائز کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ فوجی شہادت کے جذبے سے وردی پہنتے ہیں،انہوں نے بیرون ملک چندے کے پیسے سے لابی فرمز ہائر کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام سیاسی جماعتیں ملک و قوم اور ان کے تحفظ اور سرحدوں کی حفاظت کے لئے سر جوڑ کر بیٹھی ہیں،ایک جماعت تحریک بائیکاٹ ان جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھی ہوئی .
ان کو شاید پاکستان اور عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کو 600ارب روپے دہشتگردی کیخلاف لڑنے کے لئے دئیے گئے لیکن وہاں کوئی سی ٹی ڈی نہیں بنا،وہ سارا پیسہ کہاں خرچ کیا گیا ،ان کے لئے اہم یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں ،انہیں اپنے صوبے میں امن و امان سے کوئی غرض نہیں ۔یہ مسلسل جھوٹ بولتے ہیں، روزہ نہ رکھنے کا کوئی اور بہانہ ڈھونڈ لیں، سحری نہ ملنے کا بہانہ نہ کریں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپ افغانستان سے اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے لیکن صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے پر راضی نہیں ،ان مہاجرین کی ہم نے بہت میزبانی کی، اب انہیں واپس چلے جانا چاہیے ، یہ ہمیشہ پاکستان کے خلاف کھڑے کیوں نظر آتے ہیں،یہ اسلام آباد پر لشکر کشی کرتے نظر آتے ہیں.
ملک کو ڈیفالٹ کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں،ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا ایجنڈہ کسی محب وطن پاکستانی کا نہیں ہو سکتا ۔کیا ان کو علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے پاکستان کے خلاف کوئی لائن لینی ہے کہ انہوں نے اڈیالہ جا کر قیدی سے رہنمائی لینی ہے،پاکستان کیخلاف ہونے والی سازشوں کی لائن لینا چاہتے ہیں؟،اس کو اڈیالہ سے لے بھی آئیں تو وہ پاکستان کے بھلے کی بات نہیں کر سکتا۔ان کی جماعت کو بیرون ملک بیٹھے سوشل میڈیا بریگیڈ نے ہائی جیک کر رکھا ہے جو ڈالر کما رہے ہیں۔ملک و قوم کی سلامتی کی بات ہو تو یہ بائیکاٹ پر چلے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی 16بار اپنے بیٹوں سے بات ہو چکی ہے .
ان کے بیٹے والد کو ملنے پاکستان نہیں آتے بلکہ دبئی میں میچ دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں پی ٹی آئی نہیں بیٹھی تو سب سے زیادہ خوشی طالبان، بھارت اور بی ایل اے کو ہوئی ہو گی،یہ جماعت خود کو اپنی حرکتوں کی وجہ سے irrelevantکر چکی ہے لیکن اندرونی ہو یا بیرونی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،تمام جماعتیں ملک و قوم کی حفاظت کے لئے متحد ہو چکی ہیں،نواز شریف ہر طرح کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں،اگر پارلیمان نواز شریف کو کوئی ذمہ داری دے تو وہ ہمیشہ کی طرح تیار ہوں گے۔آج پاکستان کو نئے نیشنل ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔ عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ تحریک فساد شہدا کی توہین کے لئے ہمیشہ تیار نظر آتی ہے.
اس جماعت کے حوالے سے بہت ہو گیا، اب تمام جماعتوں اور پارلیمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے کچھ نا کچھ کرنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا ایجنڈہ نواز شریف کی مرضی اور ہدایت کے مطابق ہی طے ہوا ہے ،نواز شریف کا خود اجلاس میں موجود ہونا لازمی نہیں تھا ۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے نام پر اس ملک میں بہت کچھ ہو چکا، دہشت گردی پہلے بھی آپریشنز کے ذریعے ختم ہوئی تھی ،دہشت گردوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں ،قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں کو انتظار کرنا چاہیے.
سکیورٹی کے معاملات پر مختلف حوالوں سے بریفنگ دی جا رہی ہے ۔تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ نظام کا حصہ نہیں ہونا چاہیے ،آج قوم کے سامنے ان کا اصل چہرہ سامنے آ چکا ہے ،پاکستان کی بہتری چاہنے والے آج پالیمان میں موجود ہیں جبکہ پاکستان کیخلاف بات کرنے والے آج پارلیمان سے باہر ہیں ۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ صحافیوں کی تنخواہوں کے معاملے کو دیکھ رہی ہوں ،ہم نے اخبارات کو ایک ارب سے زائد کے واجبات ادا کئے ہیں اور ان سے تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ مانگا ہے ۔ہم 20تاریخ تک اخباری مالکان کے ورکرز کی تنخواہوں کے حوالے سے سرٹیفکیٹ کا انتظار کرینگے،میں صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ہر ممکن حد تک جاوں گی ۔