لاہور(کامرس رپورٹر)کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل میں پوسٹ کلئیرنس آڈٹ افسران کی بروقت اور قانون کے کار کردگی کی وجہ سے قومی خزانے کو کروڑوں کا فائدہ پہنچاتے ھوے آئندہ اربوں روپے کے نقصان سے محفوظ رکھا۔کسٹمز ایپلٹ ٹریبونل کے ممبر جوڈیشنل چوہدری محمد وسیم اور ممبر ٹیکنیکل جناب خالد حسین جمالی پر مشتل بنچ نے تین دنوں میں سو سے زائد مقدمات پر سماعت کی ۔ جن میں یونائیٹڈآٹو انڈسٹریز کے دو کیس کی آخری دو روز مسلسل سماعت کی۔کیس میں ویلیوایشن رولنگ کو ایگزمینیشن رپورٹ کے مطابق لاگو نہ کیا گیا ۔پوسٹ کلئرنس آڈٹ کی ڈائریکٹر مس نورین تارڈ اور ان کی ٹیم جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر مریم مہدی راجہ اور پرنسپل آپریز ایم ایس راجعفر نے آڈٹ کیا جس میں ابزرویشن رپورٹ جاری کی گئی ، جس کے مطابق یونائیٹڈ آٹو انڈسٹری نے عدم ادا شدہ کروڑوں روپے جمع کروا دئیے۔مغل پورہ ڈرائی پورٹ پر پی آر وی سیل نے بھی آبزر ویشن جاری کیں اور لاکھوں روپے حکومتی خزانے میں جمع کروائے۔
پی اے سی پوسٹ کلئیرنس آڈٹ کی طرف سے جاری کی گئی ابزرویشن پر کروڑوں روپے قومی خزانہ میں جمع ہوئے۔ یاد رہے کہ اس کے بعد ہر کنسائمنٹ کو پی سی اے کی ابزرویشن اور متعلقہ ویلیوایشن رولنگ کے مطابق حسب ضابطہ و قانون کروڑوں روپے جمع کروانے کے بعد غنی آٹو اور یونائیٹڈ انڈسٹریز ایڈجوڈیکیشن کلکٹر کے فیصلہ کے خلاف اپیل میں آ گئے۔محکمہ کی جانب سے معروف قانون دان محمد آصف بٹ پیش ہوئےجنہوں نے اپنے دلائل میں ہر پوائنٹ اور قانونی نقطہ کی تشریح کی ، معزز ممبران نے انتہائی توجہ سے دلائل سنے۔ مستقل بنچ نہ ہونے کی وجہ سے جب بھی لاہور میں عارضی بنچ تشکیل پاتا ہے ، جہاں پر سینکڑوں مقدمات ہوتے ہیں ۔موجودہ ممبران نے رات گئے تک پوری دلجمعی کے ساتھ مقدمات کی سماعت کی ۔
ٹریبونل کے ممبران نے یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز کے مقدمات میں محکمے کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر مریم مہدی راجہ اور پرنسپل اپریزر ایس ایم جعفر نے قانونی حوالہ جات اور ثبوتوں کے کیس کی وضاحت پیش کی۔ جس پر کسٹم ایپلیٹ ٹریبونل کے ممبران نے مقدمات پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس قدر زیادہ مقدمات کی پوری یکسوئی اور توجہ کے ساتھ سماعت کی ۔ ٹریبونل صبح 10بجے سے رات 10بجے تک کام کرتا رہا ۔ یاد رہے کہ پی سی اے کی لاجواب کارکردگی سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کے نقصان سے بچایا گیا۔