تنویر سرور ۔۔
پنجاب بھر میں بطور OPSسئنیر عہدوں پر تعینات ہونے والے جونئیر افسروں نے اپنی تعیناتی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع نہ کروایا۔عدالت نے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔
پنجاب بھر میں گزشتہ چند ماہ کے دوران تعینات ہونے والے جونئیرڈپٹی کمشنرز، کمشنر اورصوبائی سیکرٹریوں کی تعیانتیوں کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر گیا تھا
شہری تنویر سرور نے ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ایڈووکیٹ ندیم سرورکی وساطت سے ان تقریروں کو چیلنج کر رکھا ہے
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ 25 اگست 2021 سے 2 اکتوبر تک 2021 تک اور بعد ازاں 21 اکتوبر کو 25 سے زائد اہم عہدوں پر جونئیر افسروں کو OPS بنیادوں پر تعینات کیا گیا حالانکہ OPS کا لفظ کسی قانون میں میں موجود نہیں ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے OPS بنیادوں پر تعیناتیوں کو غیرقانونی قرار دیاہے۔
جبکہ او پی ایس افسران ، سئنیر افسروں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
صوبے میں 25 اگست سے کمشنرز ڈپٹی کمشنرز، صوبائی سیکرٹری، ڈی جی اور سپیشل سیکرٹری کے عہدوں پر تعینات کیئے جانے والے 25 سے زائد جونیئر افسروں میں کمشنر فیصل آباد زاہد حسین، صوبائی سیکرٹری پاپولر ویلفیئر محمد مسعود اختر، سپیشل سیکرٹری فنانس سلمان غنی، سپیشل سیکرٹری پرائمری ہیلتھ صالحہ سعید، ڈی جی ماحولیات عنبرین ساجد، ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمد علی، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ دانش افضل، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد علی شہزاد، ڈپٹی کمشنر ملتا عامر کریم خان، ڈپٹی کمشنر میانوالی خرم شہزاد،ڈپٹی کمشنر ساہیوال واجد علی شاہ، ڈپٹی کمشنرقصور فیقض احمد موہل، ڈپٹی کمشنرسرگودھا محمد اصغر، ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ رانا شکیل اسلم، ڈپٹی کمشنرپاکپتن احمر سہیل کیفی، ڈپٹی کمشنررحیم یارخان نعمان یوسف، ڈپٹی کمشنرمظفر گڑھ سید موسی رضا، ڈپٹی کمشنر لودھراں کیپٹن (ر) شعیب علی، ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کیپٹن(ر) محمد وسیم، ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب زاہد پرویز اور ڈپٹی کمشنر جھنگ شاہد عباس شامل ہیں
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ان افسران کی تعیناتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں عہدوں سے ہٹایا جائے۔