شہباز اکمل جندران۔۔۔
صوبے میں The Punjab Motor Vehicle Transaction Licensees Act 2015
کے تحت 100 سے زائد موٹر ڈیلرز کو موٹر سائیکل اور کار سے لے کر کمرشل وہیکلز تک ہر قسم کی گاڑیوں کی رجسٹریشن، ملکیت کی تبدیلی اور دیگر ٹرانزکشن کا اختیار دیا گیا۔اس سلسلے میں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی طرف سے ان ڈیلرز کو لائسنس جاری کیئے گئے ہیں۔جو ہر سال ری نیو ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے شروع کئے جانےوالے نظام کو ڈیلرز وہیکلز رجسٹریشن سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔
ڈی وی آر ایس کے تحت لاہور میں 21ڈی جی خان میں 3راولپنڈی میں 6ملتان میں 7فیصل آباد میں 9بہاولپور میں 5رحیم یا رخان میں 7ساہیوال میں ٹوبہ ٹیم سنگھ میں خانیوال میں 3جہلم میں ایک،جھنگ میں 5سرگودھا میں 3گوجرانوالہ میں ایک وہاڑی میں 3اٹک میں ایک، گجرات میں شیخوپورہ میں ایک،حافظ آباد میں ایک،جبکہ چنیوٹ، اوکاڑہ ۔بہاولنگر اور پاکپتن میں بھی ایک ایک ڈیلر کو لائسنس جاری کیا گیا۔
اگرچہ ڈی وی آرایس لائسنس ہولڈر پر سپیڈ منی اور رشوت کے نام پر فی گاڑی کئی ہزار روپے لینے کے الزامات سامنے آتے رہتے ہیں البتہ سرکاری طورپر یہ ڈیلر موٹر سائکل کی رجسٹریشن پر فی کس 5 سو روپے جبکہ موٹرکار اور کمرشل وہیکلز کی رجسٹریشن پر فی کس 2 ہزار روپے سروس چارجز وصول کرنے کے مجاز ہیں۔
دوسری طرف پنجاب ریونیو اتھارٹی صوبے میں تمام سروسز پروائیڈرز سے 17 فیصد کے تناسب سے جی ایس ٹی آن سروسز وصول کرتا ہے۔
پی آر اے صوبے میں کار ڈیلروں سے گاڑیوں کی فروخت پر گاڑی بیچنے اور خریدنے والےشخص سے وصول کردہ ان کے کمیشن سے تو جی ایس ٹی ان سروسز وصول کرتی ہے۔
لیکن مخصوص لایسنس ہولڈرڈیلر ز سےڈی وی آر سسٹم کے تحت ہرموٹر سائیکل اور موٹر کار وغیرہ کی رجسٹریشن و ٹرانزکشن پر سروس چارجز کے نام پر سرکاری طورپر5 سو سے 2ہزار روپے فی کس وصول کر نے کے باوجود ایک روپیہ بھی ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا۔
اور نہ ہی 2015 سےپی آر اے نے ڈی وی آر سسٹم والےان ڈیلروں کوٹیکس نیٹ میں شامل کیا ہے۔
ڈی وی آر ایس سے جی ایس ٹی آن سروسز وصول نہ کرنے کی وجہ سے خزانے کو سالا نہ کروڑوں روپے کا سامنا ہےاورپنجاب ریونیو اتھارٹی کا یہ عمل واضح غفلت پر مبنی ہے۔