راولپنڈی (رپورٹنگ آن لائن)وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں، اب سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، 9نومبر کو صوابی انٹرچینج پر بڑا اجتماع کریں گے، اس کے بعد فائنل کال دیں گے،ہماری تو تاریخ ہے، 17حملے تو ہم نے کرنے ہیں اب تک تو دو تین کئے،کسی سے ڈرتا ہوں نہ جھوٹ بولنے کی ضرورت ،سب کو معلوم ہے پارٹی کیلئے کس نے کیا کیا؟، کے پی ہائوس حملے میں گاڑی سے موبائل اور سامان لے گئے، ہم کھلی کتاب کی طرح ہیں، میرے موبائل سے کیا ملے گا؟ ،کوئی سمجھتا ہے ڈنڈے کے زور پر کسی کو ہٹا سکتے ہیں تو اب جان چھوڑ دیں ڈھائی سال بہت ہوتے ہیں۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے بڑے عرصے بعد ملاقات ہوئی، بانی کیساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے، حکومت سمیت سب کو وارننگ دے رہاا ہوں اب حالات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں،اب سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، 9نومبر کو صوابی انٹرچینج پر بڑا اجتماع کریں گے، اس کے بعد فائنل کال دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پلان بنایا ہے اس پر کام شروع ہے، فائنل کال کیلئے تیار ہیں، حکومت سے جان چھڑانی پڑے گا، یہ مینڈیٹ چور ،فارم 47کی حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر روز نئے مقدمات درج کیے جارہے ہیں، صوابی میں پورے ملک سے لوگوں کو جمع کریں گے،اپنے گھر بتاکر آئیں، اب ہم نکل کر اپنے حقوق واپس لے کر ہی جائیں گے،میں بھی اپنے گھر والوں کو بھی بتا کر نکلوں گا جو ہوگا دیکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جلسہ منسوخ نہیں کیا ،اجتماع کی صورت میں جمع ہوں گے ،ہر بندہ تجزیہ نگار بنا ہوا ہے کہ ڈیل ہو گئی، میرا پارٹی کے ورکرز کو پیغام ہے کہ یہ لوگ آپ کو کنفیوز کریں گے، مگر کارکنوں نے کنفیوژ نہیں ہونا، ہمارا مسئلہ ملک میں قانون کی بالادستی ہے، میری بات میں خود بتائوں گا، دوسروں کی بات پر کیوں یقین کر رہے ہیں؟ ،میں نہ کسی سے ڈرتا ہوں نہ جھوٹ بولنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سچ بات کرتا ہوں سب کو معلوم ہے پارٹی کیلئے کس نے کیا کیا؟۔انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کو ناحق جیل میں ڈالا ہوا تھا، میرے اوپر 6اضلاع میں مقدمات ہیں، اگر یہ ہمیں کائونٹر کرنے کیلئے حکمت عملی بنارہے ہیں تو ہم بھی بنائیں گے، میں ہمیشہ ہر محاذ پر پہنچا ہوں، ہمیشہ ثابت کیا کہ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔علی امین نے کہا کہ انہوں نے کے پی ہائوس پر حملہ کیا، میری گاڑی توڑی گئی ، موبائل اور سامان لے گئے، ہم کھلی کتاب کی طرح ہیں، میرے موبائل سے کیا ملے گا؟ ،اگر یہ سمجھدار ہیں تو ہم بھی سیکھ چکے ہیں، اس موبائل پر انہوں نے اب سادہ سکرین ہی دیکھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فون ابھی تک واپس نہیں ملے جو موبائل انہوں نے لئے وہ واش ہوچکے تھے ان کو کچھ نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ میرے تو اب مذاکرات نہیں ہو رہے جن کے ہو رہے ہیں وہ جواب دیں، ہماری پہلی ترجیح پاکستان ہے، آج ملک پیچھے کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ ڈنڈے کے زور پر کسی کو ہٹا سکتے ہیں تو اب جان چھوڑ دیں ڈھائی سال بہت ہوتے ہیں، ہماری تو تاریخ ہے، 17حملے تو ہم نے کرنے ہیں اب تک تو دو تین کیے۔انہوں نے کہا کہ میں جب ڈی چوک سے گیا تھا تو بتا کر گیا تھا، میرے پیچھے جو لوگ آئے وہ کون تھے؟ ،ہم نے ثابت کیا کہ ہم آسکتے ہیں اور پرامن آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پولیس اور عوام دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں ہم کھڑے ہیں۔