فواد چوہدری

پاکستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے،ملکی پیداوار کی اشیاکی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں، چوہدری فواد حسین

فیصل آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ملک میں مکمل سیاسی اور معاشی استحکام ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں،

انشااللہ وسط جنوری تک فنانس بل منظور ہو جائے گا،ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے، کموڈیٹی پرائسز نیچے آنا شروع ہو گئی ہیں، ہمیں نئے سال میں تلخیوں کو کم کرنا چاہئے، بہت سا پیسہ واپس بھی آیا لیکن مرکزی ملزمان ملک سے باہر ہیں، عام آدمی اس پراسیس سے مطمئن نہیں ہے، یہ کہنا کہ ہم احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جائیں تب ہی اپوزیشن کوئی بات کرے گی،،

مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن کی قیادت کرنا بہت اپوزیشن کی بڑی بدنصیبی ہے،پیر کے روز فیصل آباد میں وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ تیل، گھی اور دالوں کی یہاں پیداوار نہیں ہوتی، ان کی قیمتیں ہم طے نہیں کرتے، ہم صرف ان چیزوں کی قیمتوں کا تعین کر سکتے ہیں جو پاکستان کے اندر پیدا ہوتی ہیں،پاکستان کے اندر پیدا ہونے والی اشیاکی قیمتیں اس وقت اس پورے خطے میں سب سے کم ہیں، بیرون دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھیں گی تو یہاں بھی اضافہ ہوگا، قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی، انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں استحکام کا رجحان نظر آ رہا ہے، قیمتیں نیچے آ رہی ہیں،

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہماری حکومت کے پہلے سال ہی مارچ کے لئے آ گئے تھے، ہمیں نئے سال میں تلخیوں کو کم کرنا چاہئے، سیاسی جماعتیں بڑے امور پر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں اور اصلاحات پر بات کریں،پا کستان کیلئے فرقہ وارانہ سیاست خطرناک ثابت ہوگی، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے، پارلیمان کے اندر لڑائی جھگڑے کا عام آدمی کی نظر میں منفی تاثر قائم ہوتا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ بلیک میل کر کے اپنے کیسوں میں ریلیف حاصل کرلے گا، تو ایسا نہیں ہوگا،

انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ ہم احتساب کے ایجنڈے پر الیکشن جیتے ہیں، ہمارا ووٹر احتساب کا عمل مکمل ہوتا دیکھنا چاہتا ہے، ہم پر تنقید بھی کی جاتی ہے کہ ہم زرداری اور نواز شریف سے لوٹی ہوئی دولت وطن واپس نہیں لا سکے، بہت سا پیسہ واپس بھی آیا لیکن مرکزی ملزمان ملک سے باہر ہیں، عام آدمی اس پراسیس سے مطمئن نہیں ہے، یہ کہنا کہ ہم احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جائیں تب ہی اپوزیشن کوئی بات کرے گی، یہ نامناسب ہے، وزیر اطلاعات نے کہا کہ بڑی سیاسی جاعتوں کو اصلاحات پر مل بیٹھنا چاہئے، الیکٹورل ریفارمز پر دو تہائی سے زیادہ ایسی اصلاحات ہیں جن پر حکومت اور اپوزیشن متفق ہیں،

چیئرمین نیب کی تعیناتی اور احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کریں گے، ہمیں انتخابی اصلاحات، احتساب اور عدلیہ میں اصلاحات پر بات کرنی چاہئے، اگر ان معاملات کو اپنے کیسوں سے جوڑیں گے تو یہ قبول نہیں ہوگا، سیاستدانوں کو عوام کو امید دینی چاہئے کہ پارلیمان عوام کے مسائل کے حل کا ادارہ ہے،اگر پارلیمان میں طوفان بدتمیزی بپا رہے گا تو لوگوں کی توقعات پارلیمنٹ سے وابستہ نہیں رہیں گی ، ہمیں سنجیدگی سے معاملات کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں اپوزیشن نے پہلے سال ہی شروع کر دی تھیں لیکن وہ کچھ نہیں کر سکے، اگست کے بعد حکومت کا آخری سال شروع ہو جائے گا،

اس سے پہلے مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوں گے، اپوزیشن الیکشن لڑنے کا شوق مقامی حکومتوں کے انتخابات میں پورا کرلے، انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا میں شفاف انتخابات ہوئے، ہارنے اور جیتنے والے دونوں نے انتخابات کی شفافیت کو تسلیم کیا، عمران خان غیر جانبداری یقین رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کیا، ہم صاف شفاف انتخابات کے لئے نظام تشکیل دینا چاہتے ہیں،انشااللہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات بھی صاف اور شفاف ہوں گے، عوام کا انتخابات پر بھرپور اعتماد ہوگا،پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت 800سے زائد نشستوں پر اپنے امیدوار نہیں کھڑی کر سکتی، نون لیگ سینٹرل پنجاب، پیپلز پارٹی سندھ کی جماعتیں ہیں،

کے پی الیکشن میں یہ تجزیہ بہت ہوا کہ پی ٹی آئی پشاور کا الیکشن ہار گئی لیکن یہ تجزیہ نہیں ہوا کہ ن لیگ اور پی پی پی تو اپنے امیدوار ہی نہیں کھڑے کر سکیں، چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، پی پی پی اور ن لیگ قومی سیاست کریں، پیپلز پارٹی نے سندھ کے شہریوں کو صحت کارڈ سے محروم کر رکھا ہے جو سندھ کے عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے،سندھ کے وزیراعلی کو لگتا ہے کہ اس سے ان کی سیاست متاثر ہوگی، عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی سیاست، خارجہ پالیسی، معیشت پر ہم سب متحد ہیں اور اس کے مطابق آگے چلیں گے، الیکشن ہاریں گے تو فضل الرحمان کہیں گے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، اگر وہ الیکشن جیت جائیں تو الیکشن شفاف ہوئے ہیں، روندو اپوزیشن ہیں، مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن کی قیادت کرنا بہت اپوزیشن کی بڑی بدنصیبی ہے، 2022بلدیاتی الیکشن کا سال ہے۔