لاہور (رپورٹنگ آن لائن) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کو مذہبی جماعت مت کہیں ، پولیس اہلکاروں کو مارنا ، شرپسندی ، املاک جلانا قابل قبول نہیں ،ہندوستان افغانستان کو بطور پراکسی استعمال کر رہا ،ہم اس طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایل پی ایک مذہبی جماعت نہیں، اسے مذہبی جماعت مت کہیں، ٹی ایل پی کے کردار کو دیکھیں جس میں شر پسندی ہے، میں کسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں لیکن یہ کہاں کا دستور ہے کہ آپ جب بھی باہر نکلیں تو پولیس والوں کو مار دیں، آپ باہر نکلیں اور املاک جلا دیں، ٹی ایل پی کو اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے ، پر تشدد کاروائی چاہے پی ٹی آئی کرے یا ٹی ایل پی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے ہم یہ بات کر رہے ہیں کہ جہاں بریچ آف ٹرسٹ ہے وہاں مسائل ہیں، ایک ذمے دار ملک کے طور پر افغانستان کو ان لوگوں کو کھلی آزادی نہیں دینی چاہئے جو نان سٹیٹ ایکٹرز ہیں، اگر وہ لوگ یہ کام کر رہے ہیں تو افغانستان کو دوحہ معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کروانا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ ہم اس خطے میں امن اور ترقی کی بات کرتے ہیں، ہم جنگی جنون کا خاطر خواہ جواب دے چکے ہیں، ہماری افواج اور قوم کا جواب بہت کیلکولیٹڈ اور پروفیشنل تھا، ہم نے بھارتی جارحیت کا بھی ہر فورم پر جواب دیا اور مقابلہ کیا، ہندوستان افغانستان کو بطور پراکسی استعمال کر رہا ہے.
اس طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی ہمارے پاس صلاحیت ہے، ہم نے بڑا عرصہ افغانستان محاجرین کو پاکستان میں جگہ دی، اب اگر مسائل ہیں تو سٹیٹ کو ایکشن تو لینا پڑے گا۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہم نے پنجاب اسمبلی کے قوانین کو قومی اسمبلی قوانین کے طرز پر تشکیل دیا ہے، اگر ایسا قانون ہے جس سے کسی کو بے انتہا طاقت ملے تو میں بھی اس کے خلاف ہوں، میں نہیں چاہتا کہ کسی کا عوامی نمائندگی کا حق متاثر ہو، میں نے اس لئے اپوزیشن کے تین ارکان کو بحال کیا ہے۔