حسان خاور

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی سابقہ رپورٹوں میں کرپشن اعشاریے اوپر پی ٹی آئی حکومت میں نیچے ہیں ‘ حسان خاور

لاہور (رپورٹنگ آن لائن) حکومت پنجاب کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے آنے کے بعد کرپشن میں کمی آئی ہے‘ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی سابقہ رپورٹوں میں کرپشن کے اعشاریے اوپر جبکہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے کرپشن کا گراف نیچے آیا ہے‘

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دفاتر میں چھاپوں کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا ہے‘ وزراءاور سیکرٹریز صاحبان گاڑیوں سے اتر کر سیدھے دفاتر چلے جاتے ہیں اور وہاں سے گھروںکو روانہ ہوجاتے ہیں لیکن لوگوںکے مسائل حل نہیں ہوتے‘ حکومت مثبت تنقید کا خیر مقدم کرے گی‘ تنقید سے گھبرانے والے نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

احسان خاور نے کہا کہ ہماری مینجمنٹ انیسویں صدی جبکہ عوام اور دنیا بیسویں صدی میں پہنچ چکے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ رویوں کو بدلا جائے۔ انہوں نے ٹرانسپرنسپی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ اس کے دیئے گئے اعداد و شمار میں یہ بات واضح ہے کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد کرپشن کا گراف کم ہوا ہے۔ پولیس میں کرپشن پہلے اسی فیصد تھی جو کم ہو کر چالیس فیصد پر آگئی۔

عدلیہ کے حوالے سے لوگوںکو اٹھارہ فیصد شکایات تھیں جو کم ہو کر چودہ فیصد رہ گئی ہیں سب سے زیادہ شکایات محکمہ مال کے حوالے سے تھیں لیکن حکومت کے آنے کے بعد تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے کرپشن میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ سابقہ حکومتوں میں محکمہ مال کی مدد سے لوگوں کی زمینوں پر ناجائز قبضے کئے گئے جو ہم نے واگزار کرائے ہیں۔ نوجوان نسل کرپشن کی بیخ کنی کرسکتی ہے۔ ہماری حکومت کا نعرہ ہی احتساب اور کرپشن سے پاک معاشرے کو وجود میں لانا ہے۔

انہوں نے کہا حکومت مثبت تنقید کا خیر مقدم کرے گی اس سے ہماری کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادار کے چھاپوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ وزراءاور سیکرٹری صاحبان گاڑیوں میں بیٹھ کر سیدھا دفاتر چلے جاتے ہیں اور وہاں سے گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں جس سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت پر چھاپہ اس لئے مارا گیا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹیں تھیں کہ وزارت سیاحت میں سیکرٹری صاحبان اور دیگر سینئر حکام دفاتر آتے ہی نہیں جس پر وزیراعلیٰ نے چھاپہ مارنے کا فیصلہ کیا اس سلسلے میں بعض افسران کا کہنا ہے کہ وہ دیگر ڈویژنوں اور سوشل پروگراموں میں شریک تھے اس کا فیصلہ تو انکوائری کمیٹی میں کیا جاسکتا ہے لیکن ان چھاپوں کا مقصد خوف پھیلانا نہیں بلکہ کارکردگی کو بہتر بنانا ہے