اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا سے متعلق ریلیف فنڈ کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا، خیبرپختونخوا کورونا ریلیف فنڈ میں 1ارب 29کروڑ کی جعلی ادائیگیاں کی گئیں، کے پی کے کورونا ریلیف فنڈ میں 29کروڑ 60لاکھ کی ادائیگیوں کا ریکارڈ نہیں ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کو پبلک نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کا جواب دیا گیا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا سے متعلق ریلیف فنڈ کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جبکہ خیبرپختونخوا کے کورونا ریلیف فنڈ کا بھی ریکارڈ ابھی تک مہیا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کورونا ریلیف فنڈ میں 1ارب 29کروڑ کی جعلی ادائیگیاں کی گئیں، کے پی کے کورونا ریلیف فنڈ میں 29کروڑ 60لاکھ کی ادائیگیوں کا ریکارڈ نہیں ہے، کورونا میں 40ارب روپے کی باقاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ، آڈیٹر جنرل وفاقی حکومت سے ریکارڈ مانگتے رہے لیکن حکومت نے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کو پبلک نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کا جواب دیا گیا، خیبرپختونخوا کے کورونا فنڈ میں 1.38ارب کی باقاعدگیاں سامنے آئیں، یہ رپورٹ آڈیٹر جنرل نے دی ہے، مسلم لیگ نون نے نہیں دی، اسلام آباد بیس لیب کو 50کروڑ روپے کی ادائیگی ہوئی جو فرسٹ بیسٹ بیلٹ کی فٹ لیب تھی ان کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا بلکہ ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا جس کے پاس سہولیات میسر نہیں تھیں، یہاں تک کہ اینٹو جن کٹس کا ٹھیکہ متنازع کمپنی کو دیا گیا،36کروڑ 60لاکھ کی ادائیگی اور سٹاف آپریشن پر ان کو ادائیگی کی گئی جس پر خیبرپختونخوا کی حکومت نے آڈیرٹ جنرل آف پاکستان کو کوئی ریکارڈ پیش نہ کیا،36کروڑ87لاکھ کی ادائیگی جو اس سٹاف کو دستی طور پر بنا کر دی گئی جو روزمرہ کے کام ہیں وہ ان کی تنخواہوں سے بھی زیادہ ہے اور اس کا بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے،
یاد رہے کہ یہ رپورٹ آڈیٹر جنرل کی جانب سے دی گئی ہے، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نہیں، کرائے کے ٹٹو اسے جھٹلانے کی کوشش کرتے رہیں گے، آکسیجن سلنڈر کی مارکیٹ میں قیمت 18ہزار روپے سے 20ہزار روپے تھی وہ 28ہزار سے ایک لاکھ 19ہزار روپے کی ہٹ پرائسز میں خریدنے کےلئے بھرتی کا ٹھیکہ دیا گیا، خیبرپختونخوا کی عوام کا کوویڈ فنڈ کے اندر پاکستان کی تاریخ میں ان تمام چیزوں کی مد میں خون نچوڑا گیا ہے، 2019 سے 2021 میں کوویڈ کی وجہ سے بہت زیادہ اموات ہوئیں، ترقیاتی فنڈز میں خیبرپختونخوا میں ساڑھے آٹھ سال پیسہ کھایا گیا، ایک بھی الزام چاہے وہ بی آر ٹی پشاور ہو، مالم جبہ ہو، ہیلی کاپٹر کیس ہو اس کے بعد وفاق میں آٹا، چینی، دال، گیس، بجلی اور دوائی میں جو عوام کا پیسہ کھایا گیا وہ عوام کی صحت اور زندگیوں کے پیسے تھے جو قومی ریلیف فنڈ تھا اس میں بھی عوام کا خون چوسا گیا،
وفاقی حکومت کی جانب سے میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلم لیگ نون نے سینکڑوں کھرب روپے ریلیف فنڈ میں لے لئے اور ربڑی تصویروں کے ساتھ اشتہارات چھاپے گئے، اصل حقیقت یہ ہے کہ کوویڈ ریلیف فنڈ میں وفاق میں 354 ارب روپے میں سے 40ارب روپے وفاق میں کھائے گئے اور کے پی کے اندر بے ضابطگیاں کی گئیں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، صحت کارڈ کے حوالے سے وفاقی حکومت نے بے شمار اشتہارات لگوائے گئے جو زندگی بچانے کے وسائل تھے اس حوالے سے جب آڈیٹر جنرل رپورٹ دے گی،
یہ تو گھر جا چکے ہوں گے لیکن ہم اور عوام ان کو نہیں چھوڑیں گے، 2019 میں جب کوویڈ آیا تو خیبرپختونخوا میں کوئی نظام موجود نہیں تھا، شہباز شریف کا لاہور میں مڈنی یونٹ اور پی کے ایل آئی کوویڈ ریلیف فنڈ پاکستان کا سیکٹر بنا، شہباز شریف پر الزامات لگائے گئے کہ زلزلے کا فنڈ کھاگیا، یہ جو فنڈ کھاتے ہیں وہ خود اس آڈیٹر جنرل پاکستان کے اندر تصدیق کرتا ہے، شہباز شریف پر جہاں جہاں الزامات لگائے گئے وہ وہاں سرخرو ہوئے، دالے گیس، بجلی، ایل این جی، کوویڈ ریلیف فنڈ کا پیسہ کھانا یہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار کا عالم ہے، یہ قانون کی بالادستی ہے، چھ سال گزار گئے وفاقی حکومت نے فارن فنڈنگ میں کوئی جواب جمع نہیں کرایا، اس درخواست کے جس میں تمام ریکارڈز کو خفیہ رکھا جائے اور یہاں کوویڈ ریلیف فنڈز میں آڈیٹر جنرل کے اختیارات ک کم کیا جا رہا ہے،
اگر کسی سوال کا جواب نہ دینا ہو ، کوئی ریکارڈ کا جمع کرانا ہو تو اس حوالے سے یا تو کمیشن بنا لو یا اس پر ڈھیٹ ہو جاﺅ، عمران خان تمہیں شرم آنی چاہیے ، کوویڈ ریلیف فنڈ جو عوام کا پیسہ تھا جسے آپ نے کھایا اس کا جواب آپ کو دینا ہو گا، صحت کارڈ میں اپنی تصویر لگا کر عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے بلکہ صحت کارڈ وہ تھا جو نواز شریف نے شروع کیا اور آپ نے ڈیڑھ سال خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کا اجراءنہیں ہونے دیا اور اس پر اپنی تصویر لگالی، نواز شریف نے صحت کارڈ کی شروعات خیبرپختونخوا سے کی تھی