بلاول بھٹو

وزیراعظم کو فوجی قیادت کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے، بلاول بھٹو

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو فوجی قیادت کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے، کٹھ پتلی وزیراعظم ففتھ جنریشن وار فیئر کا مقابلہ کرنے اور جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا، حکومت نے کئی بار ادارے کو اپنا سیاسی سہارا سمجھ کر خود کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، ڈیفنس ڈے کی تقریر سے اس قانون کا کیا تعلق ہے؟ حکومت جان بوجھ کر آرمی چیف کی تقریر کو اس قانون سے ملا کر مخصوص تاثر دے رہی ہے، اپوزیشن عدم اعتماد کا ہتھیار استعمال کرکے سلیکٹڈ کی حکومت ختم کرسکتی ، صحافیوں سے اپیل کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، ہم پارلیمان میں آپکی آواز اٹھائیں گے۔

پیر کو بلاول بھٹو زرداری پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف صحافیوں کے دھرنے میں پہنچ گئے۔ صحافی برادری سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کی آواز دبانے کےلئے کالا قانون لایا گیا، پہلے بھی پرویز مشرف کے کالے قوانین کو اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ختم کیا گیا تھا، مجوزہ میڈیا اتھارٹی آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، میڈیا اتھارٹی معاشی ڈاکہ اور معاشی حملہ ہے، آزادی صحافت اور نکالے گئے 20 ہزار ملازمین کے حق میں مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے،ہم نے مل کر ایوب خان کے کالے قوانین کو ختم کیا،حکومت نے میڈیا کے خلاف قانون کو زبردستی منظور کیا تو عدالت جائیں گے،خدشہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے کسی مشترکہ اجلاس میں میڈیا اتھارٹی بل پاس کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن رہنماﺅں سے اچھے تعلقات ہیں، فضل الرحمان کا احترام کرتا ہوں، ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کا میڈیا آزاد ہو، ہر شہری کو بولنے کا حق ہے، ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے، صحافیوں کے ساتھ ہر جگہ احتجاج کرنے کےلئے تیار ہوں، ہم سے پی ایم ڈی اے پر کوئی بات کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی، اس ملک میں صحافت کرنا مشکل نہیں لیکن صحافیوں کے ساتھ جو ظلم ہوتا ہے ہمیں اسے روکنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کالا قانون ہے، ہم اسے نہیں مانتے، کوئی وجہ نہیں کہ اس وزیراعظم کو ایک دن اور عہدے پر رہنے دیا جائے، عدم اعتماد کا جمہوریت ہتھیار اختیار کر کے سلیکٹڈ کا اختیار ختم کر سکتے ہیں، اگر ہم مل کر جدوجہد کریں تو اس کو ہٹا دیں گے یا ہلا کر رکھ دیں گے