احسن اقبال

وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف مشترکہ تحریک عدم اعتماد سیاسی پختگی کی علامت ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کی حمایت کا مشترکہ فیصلہ علاقے کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پختگی کی علامت ہے۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی وفاقی حکومت میں اتحادی ہیں، ان دونوں جماعتوں نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم حیدر کے خلاف مشترکہ طور پر عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کرے گی لیکن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، بلکہ اپوزیشن میں بیٹھے گی، پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کی جماعت اس فیصلے کو قبول کرتی ہے۔احسن اقبال نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اسلام آباد میں اپنی وزارتِ منصوبہ بندی میں مسلم لیگ (ن) کی ‘سیاسی رابطہ کمیٹی’ کے اجلاس کی صدارت کی۔وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر امیر مقام اور وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر رہنما اجلاس میں شریک تھے، جبکہ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے اپنی پارلیمانی جماعت کی قیادت کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یہ بہت بڑی جمہوری بلوغت کی علامت ہے کہ دو بڑے اسٹیک ہولڈرز کشمیر کی سیاسی صورتِ حال اور وہاں کی بہتر حکمرانی کے لیے عدم اعتماد کی تحریک لانے پر متفق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک بالغ سیاسی سوچ کی علامت ہے کہ اگر ایک جماعت حکومت میں شامل ہوگی تو دوسری اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی مطالبہ کریں گے کہ جو نئی حکومت قائم ہوگی وہ جلد از جلد آزاد، منصفانہ انتخابات کرائے تاکہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو سکے جو کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔

احسن اقبال نے کہا کہ اگرچہ ان کی جماعت پچھلی اتحادی حکومت کا حصہ تھی تاہم وہ اقلیتی اسٹیک ہولڈر’ تھی اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی جماعت نے مسلسل یہ مطالبہ کیا تھا کہ ناکام کارکردگی کے باعث انہیں موجودہ حکومت سے علیحدہ کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دیگر جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے بھی مسلم لیگ (ن) کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ اتحادی سیٹ اپ آزاد کشمیر کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ایک صحافی کے سوال کے جواب میں امیر مقام نے کہا کہ اس ماہ کے آغاز میں جو معاہدہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے ساتھ ہوا تھا، وہ حکومت کوئی بھی ہو، اس پر عمل کیا جائے گا۔

امیر مقام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کے مسلم لیگ (ن) کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔گزشتہ روز احسن اقبال کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے وفد (جس میں امیر مقام اور رانا ثناء اللہ شامل تھے) نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی تاکہ پیپلز پارٹی کی قیادت میں آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے امکانات پر مشاورت کی جا سکے۔دونوں جماعتوں نے آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم پر مستعفی ہونے یا اسمبلی میں عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کل 52 ارکان ہیں، اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 27 ووٹ درکار ہیں، پیپلز پارٹی اپنے 27 ارکان اور مسلم لیگ (ن) کے 9 ارکان کی حمایت سے یہ اکثریت آسانی سے حاصل کر سکتی ہے۔اس صورت حال کے پیش نظر موجودہ وزیراعظم کو مبینہ طور پر ‘باعزت طور پر مستعفی’ ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اکثریت کی حمایت کھو چکے ہیں۔ان کے پاس تین آپشن ہیں پہلا یہ کہ اسمبلی تحلیل کر دیں تاکہ مخالف جماعت اقتدار میں نہ آ سکے، دوسرا خود مستعفی ہو جائیں، اور تیسرا آپشن عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے کا ہے۔