منی بجٹ

نیا منی بجٹ لایا گیا تو سینکڑوں کارخانے بند ہوجائیں گے،میاں زاہد حسین

کراچی(رپورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے ڈوب رہا ہے اوراگر نیا منی بجٹ لایا گیا تو سیکڑوں کارخانے بند ہوجائیں گے جبکہ عوام کی زندگی مذید مشکل ہوجائے گی۔ صنعتکاری کے فروغ کے بغیرملک ہمیشہ غلام رہے گا جبکہ عوام کوروزگاراورحکومت کومحاصل نہیں ملیں گے۔ جبکہ ایکسپورٹس میں اضافہ بھی نہیں ہوگا۔ کئی دہائیوں سے ملک میں ٹریڈنگ آسان اور صنعتکاری مشکل تر ہو رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے دوسرے شعبہ جات صنعت کاری پر حاوی ہو رہے ہیں جسکی وجہ سے صنعتکاراپنے کارخانوں میں دلچسپی کم کرکے اسٹاک ایکسچینج، آٹو موبائل اور پراپرٹی مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں جبکہ بہت سے صنعتکاروں نے اپنا کاروباردیگرممالک کومنتقل کردیاہے۔

منی بجٹ کے بجائے ٹیکس ایڈمنیسٹریشن اوردیگر شعبوں میں حقیقی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکس میں مسلسل اضافہ سے عوام کی آمدنی کم ہورہی ہے جبکہ ان پرٹیکس کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں صنعتی ماحول سازگار نہیں ورنہ چین سے منتقل ہونے والی صنعتیں ویتنام، میکسیکواوردیگر دوردرازممالک کے بجائے پاکستان کوترجیح دیتیں جہاں مزدوری چین سے سات سے دس گنا تک کم ہے اورعوام میں چینیوں کی قبولیت دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں صنعت کا حجم جی ڈی پی کے بائیس فیصد تک ہے جس پرٹیکس کا بوجھ ساٹھ فیصد تک ہے جبکہ زراعت کا حجم بھی صنعتی شعبہ کے برابر ہے جس پرٹیکس کا بوجھ ایک فیصد ہے۔

اسی طرح اسٹاک بزنس، پراپرٹی بزنس اوردیگر شعبوں پرٹیکس کا بوجھ بہت کم ہے جسکی وجہ سے سرمایہ کارصنعتکاری میں دلچسپی نہیں لیتے اورہمیں سوئی بھی درآمد کرنا پڑتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ جب تک اقتصادی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کرکے صنعتی شعبہ کواولین ترجیح نہیں دی جائے گی ملک کا کوئی معاشی مستقبل نہیں ہوگا۔