حسن مرتضیٰ

نہری ایشو پر پیپلز پارٹی حکومت چھوڑنے سمیت کوئی بھی انتہائی قدم اٹھا سکتی ہے’حسن مرتضیٰ

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ کوئی چیز قبل از وقت نہیں کہہ سکتے لیکن نہری ایشو پر پیپلز پارٹی حکومت چھوڑنے سمیت کوئی بھی انتہائی قدم اٹھا سکتی ہے.

حکمران مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر متنازعہ مسائل کا حل نکالیں۔وہ پیپلز سیکرٹیریٹ ماڈل ٹائون میں میاں مصباح الرحمن ،عائشہ نواز چوھدری،راو بابر جمیل،رانا عبدالعزیز،ذیشان شامی،آغا تقی،میاں عتیق الرحمن،حسن اشرف بھٹی کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ نہروں کا ایشو سنگین سے سنگین تر ہو رہا ہے .

کہیں کالا باغ ڈیم کی طرح یہ نہریں بھی دوسرا کالا باغ ڈیم نہ بن جائیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی طے شدہ تقسیم کے مطابق سب کو چلنا چاہیے۔کچھ لوگ اسے سندھ کا ایشو بنا کر سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں،یہ کسی ایک صوبے کا ایشو نہیں۔ہم پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ہیں۔6نہروں میں پانی جائیگا کہاں سے،آج تک کسی نے نہیں بتایا،جہاں 20فیصد پہلے کم ہے،14فیصد پانی ابی بخارات میں ضائع ہو جاتا ہے،اتنی بڑی کمی کہاں سے پوری کرینگے،خدارا ہوش کے ناخن لیں۔ملک کو پہلے ہی کافی چیلنجز ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ کوئی بھی انتشار ہوا تو خدانخواستہ کوئی المیہ نہ ہو جائے، اتنے بڑے مسئلے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلائیں گے تو کیا ہو گا؟۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ صدر مملکت نے آج تک ملکی مفاد کیخلاف کوئی کام نہیں کیا،پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے شخص پر بہتان طرازی ٹھیک نہیں۔حسن مرتضی نے چیلنج کیا کہ کوئی ایک ایسا کاغذ یا چیز دکھا دیں جس پر صدر کے دستخطوں کا الزام لگایا جاتا ہے،آپ پروپیگنڈے سے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں،خود ہی پیکا ایکٹ اور خود ہی جھوٹی خبر دیتے ہیں۔

حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ جو پانی تقسیم کر رہے ہیں وہ تو ہمارے کاشتکار کا حق ہے۔پنجاب میں5منٹ پانی آگے پیچھے ہونے سے یہاں قتل و غارت ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی اور نہری نظام اللہ تعالی کی،مہربانی ہے کسی حکمران کی نہیںآپ اس استحصالی نظام میں کاشتکار کو پستے دیکھنا چاہتے ہیں،ٹریکٹر اور سولر دو ہزار کسانوں کو دیدیا ہو گا وہ بھی سبسیڈی پر،آپ نے کاشتکار پر 45فیصد ٹیکس لگایا۔آپ نے آج تک پیپلز پارٹی کے تحفظات نہیں سنے۔ انہوں نے کہا کہ ہزار مرتبہ کہہ چکے ہیں کاشتکار مر رہا ہے،خدا کے لئے ہوش کے ناخن لیں۔

کسان کی مشاورت سے سپورٹ پرائس دیں۔ہمیں گندم گھر میں 3500روپے من پڑتی ہے۔آپ ایکسپورٹر،مڈل مین، آزھتی اور دلال کو فیسلی ٹیٹ کرتے ہیں۔کسان کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی بلیک میلنگ نہیں مشاورت پر یقین رکھتی ہے،مشاورت سے این ایف سی ایوارڈ،صوبوں کو اختیارات دیتی ہے،آپ دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے سکتے ہیں مگر اپنے کاشتکار کے لئے رتی برابر ہمدردی نہیں۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری نے طنزیہ کہا کہ ہم ہیں تو تم کوچہ بازار میں ہو مگر حکمران ہماری بات سننے کو تیار نہیں،میرا سوال ہے کہ حکمرانوں کے بیرونی دورے ضروری ہیں یا کسانوں کے مسئلے۔کیا پوچھ سکتا ہوں کہ نہروں کا فوراً فیصلہ کر لیا مگر کیا کوئی نیا آبی ذخیرہ بنایا؟۔

حسن مرتضیٰ نے کہا کہ بجلی کی قیمت 70روپے بڑھا کر 7روپے 41پیسے سستی کرتے ہو۔تعصب ہو تو پیپلز پارٹی اپنے صوبے کی سستی بجلی آپکے صوبے کو نہ دے۔آپ نے 7روپے چھڑا دئیے شکریہ۔اس قوم سے کیپسٹی چارجز کے نام پر کتنا خون نچوڑ گے۔رٹا لگوا رہے ہو کہ یہ یاد کرو یاد کرو۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی ضرورت اور مجبوری کا فائدہ نہیں اٹھاتی،قوم پرستوں سے پیپلز پارٹی کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ انہیں پی پی سے ہے.

پیپلز پارٹی نے کبھی جاگ پنجابی جاگ اور جاگ سندھی جاگ کا نعرہ نہیں لگایا،پی پی پاکستانی ہونے پر یقین رکھتی ہے اور وفاق کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ پی پی نے حکومت کے مزے لینے ہوتے تو ہم سب وزیر ہوتے،پیپلز پارٹی اپنا سیاسی نقصان کر کے بھی وفاق ضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہے۔قبل ازیں انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو اور انکی ٹیم ہمایوں خان،ندیم افضل چن اور آمنہ پراچہ اورق لیگ کے نو منتخب صدر چودھری شجاعت اور انکی ٹیم کو بھی مبارکباد دی۔