لاہور(رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 23 جولائی تک توسیع کر دی۔شہبازشریف پارٹی رہنما رانا ثنا اللہ کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ پہنچے جہاں پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
لیگی رہنما کی آمد سے پہلے پولیس اہلکاروں اور لیگی کارکنوں میں دھکم پیل ہوئی۔لاہور ہائیکورٹ کے 2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھاکہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے، موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا،
اس دوران بھی نیب کیساتھ بھرپور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں،
نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ عدالت سے استدعا ہے نیب کے پاس زیر التوا انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، عبوری ضمانت منظور کی جائے۔بعد ازاں عدالت نے شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں 23 جولائی تک توسیع کردی جب کہ ان کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث کیس التوا میں رکھنے کی استدعا کو بھی منظور کرلیا۔
اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں شہبازشریف نے کہا کہ بیماری کی وجہ سے بہتر محسوس نہیں کر رہا، میں عدالت کی عزت کے لیے آیا ہوں لیکن میری ذات پر سیاست کی جارہی ہے۔