وفاقی وزیر خزانہ

ملک بھر کے چالیس لاکھ خاندانوں کو ایک سے تین سال تک بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے، وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک بھر کے چالیس لاکھ خاندانوں کو ایک سے تین سال تک بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے جن سے وہ اپنے کاروباری زندگی چلا سکیں گے‘ یہ قرضے کاشتکاروں‘ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں کو بنک کے ذریعے دیئے جائیں گے۔

جمعرات کو یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ وزیراعظم کا خواب پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا ہے جس کے لئے عملی جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی تنظیم اخوت پہلے ہی ملک میں لوگوں کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے لئے قرضے فراہم کررہی تھی۔

جب میں نے ڈاکٹر صاحب سے اس بارے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ دیئے گئے قرضوں کی سو فیصد واپسی ہورہی ہے تو مجھے یقین ہی نہیں آیا۔ جب میں نے اس کی انکوائری کروائی تو بات سچ ثابت ہوئی۔ اب ہم ڈاکٹر امجد ثاقب کو بنکوں کو ذریعے رقم ادا کریں گے جس کے ذریعے وہ آپ کو قرضے دیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کئی مرتبہ مجھے کہا کہ وہ پسے ہوئے اور غریب عوام کے لئے کوئی ایسی سکیمیں متعارف کروائیں جس سے ان کی خودداری اور عزت نفس پر بات نہ آئے۔

حکومت پہلے ہی صحت کارڈ ‘ احساس پروگرام اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے لوگوں کو رقم دے رہی تھی لیکن لوگوں میں یہ احساس بھی ستاتا تھا کہ یہ رقم کب تک دی جائے گی کہیں بند ہی نہ ہوجائے۔ اس سلسلے میں اب نوجوانوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لئے ڈاکٹر امجد ثاقب کے ذریعے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار اپنی فصل کے لئے ایک سے تین لاکھ روپے تک قرض پر رقم لے سکتے ہیں جس سے وہ کھاد اور بیج اور ٹریکٹر وغیرہ کی ادائیگی کریں گے۔ دو فصلوں کے لئے مزید رقم پانچ لاکھ تک ہوجائے گی۔

جو لوگ اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں انہیں پچیس لاکھ روپے تک بلا سود رقم ادا کی جائے گی لیکن اس کے لئے انہیں سروسز چارجز ادا کرنا ہوں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جب تک میں اس عہدے پر ہوں میں غریبوں کی خدمت کے لئے ایسی تجاویز اور سکیمیں لاتا رہوں گا۔ میں سوچتا تھا کہ بنک لوگوں کو قرضے کیوں نہیں دیتے جب معلوم ہوا کہ اس کے لئے انہیں درپیش کچھ مشکلات حائل ہیں اس کا حل نکالنے کے لئے ہم نے اخوت پروگرام جیسی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کردیا ہے۔

اب چھوٹے اور بڑے دونوں بنک رقم فراہم کریں گے۔ چالیس لاکھ گھرانوں میں سے ہر گھر کے ایک فرد کو رقم فراہم کی جائے گی جس سے وہ اپنے کاروبار چلا سکیں گے اور اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوسکیں گے