ایکسائز ڈیپارٹمنٹ

معلومات کی فراہمی، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ، پنجاب انفارمیشن کمیشن کے لئے چیلنج بن گیا۔

شہبازاکمل جندران۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کا شمار ایسے سرکاری اداروں میں کیا جاسکتا ہے جن سے معلومات کا حصول پنجاب انفارمیشن کمیشن کے لیئے جوئے شیر لانے کے مترادف قرار دیا جاسکتا ہے۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ
جس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ مذکورہ محکمے کے متعدد پی آئی اوز کا کمیشن سے ” دوستانہ” بھی وقت کے ساتھ ڈویلپ ہوچکا ہے۔اور اکثر اس ” تعلق” کی وجہ سے وہ درخواست گزار شہریوں کو ہی خاطر میں نہیں لاتے۔

اگر مثال کے طور پر اپیل نمبر
12-04-2023-13
12-04-2023-14
بعنوان شہباز اکمل جندران بنام ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب۔ کو لیں تو اس میں درخواست گزار نے 27 مارچ 2023 کو ایکسائز ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ڈائیریکٹوریٹ ریجن بی لاہور کو درخواست دی جس پر ڈیپارٹمنٹ نے کسی قسم کا رسپانس نہ دیا نتیجے کے طور پر درخواست گزار نے 12 اپریل کو پنجاب انفارمیشن کمیشن کے روبرو اپیل دائر کر دی۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ
پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 6 کے سب سیکشن 2 کے تحت کسی بھی اپیل کا فیصلہ 2 ماہ کے اندر لازمی ہوتا ہے۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ
تاہم پنجاب انفارمیشن کمیشن نے اس اپیل پر لگ بھگ 4 ماہ بعد 7 اگست 2023 کو فیصلہ سنایا۔ اس دوران ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے استثنی exemption کی درخواست کی گئی جسے کمیشن نے اپنے 7 اگست 2023 کے فیصلے میں مسترد کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایکسائز ریجن بی لاہور کو ہدایت کی کہ وہ معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر انہیں جرمانہ کا سامنا کرنا پڑیگا۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ
اس فیصلے کے بعد بھی متعلقہ پی آئی او ذکاالرحمن نے معاملے کو ہلکے میں لیا اور معلومات فراہم نہ کیں اور عدیل نامی محکمے کے ہی ایک دوسرے افسر کو کمیشن میں بھیجا جو سابق پی آئی او رہ چکا تھا۔اس افسر نے نئے سرے سے exemption کلیم کردی۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ
7 اگست 2023 سے 5 اکتوبر کے مابین انفارمیشن کمیشن اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے سعی کرتا رہا لیکن ایکسائز ڈائیریکٹوریٹ ریجن بی نے معلومات فراہم نہ کیں۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ معلومات کون سی ہیں جس پر محکمہ یوں مزاحمت کررہا ہے۔معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت یہ درخواست ڈائیریکٹوریٹ ایکسائز ریجن بی لاہور کی ان اپیلوں کے فیصلوں سے متعلق تھی جس میں اپیل سے پہلے کی رقم اور اپیل پر فیصلے کے بعد کی رقم کے محض اعدادوشمار ظاہر کرنا تھے۔

لیکن محکمہ اپیل سے پہلے کی Impugned Amount
اور
Decided Amount
کے اعدادوشمار اپیل کنندہ کو دینے کو تیار نہ تھے۔حالانکہ ٹھیک یہی انفارمیشن ڈائیریکٹر ایکسائز گوجرانوالہ اور ڈائیریکٹر ایکسائز سرگودھا سمیت دیگر ڈائیریکٹر Disclose کرچکے ہیں۔

اس ساری صورتحال کے باوجود پنجاب انفارمیشن کمیشن نے 5 اکتوبر 2023 کو 7 اگست 2023 کے اپنے فیصلے کے مطابق ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ریجن بی لاہور کو جرمانے کی سزا دینے کی بجائے اسے شوکاز جاری کرتے ہوئے پھر کہا ہے کہ 25 اکتوبر تک معلومات فراہم کریں بصورت دیگر انہیں جرمانے کی سزا سنائی جائیگی۔
کمال ہے