دمشق(رپورٹنگ آن لائن)شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے کہا ہے کہ شام پر اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بات چیت کو معمول پر لانا مشکل ہو گیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شام کی حکومت کے لئے رکاوٹ کھڑی کر رہا اور حکومت کو جنوب میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافے کا سامنا ہے۔شامی وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایک مضبوط اور متحد شام علاقائی سلامتی کے لئے فائدہ مند ہو گاجس میں اسرائیل بھی شامل ہے ،تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ شامی عوام اسرائیلی حملوں سے حیرت زدہ ہیں ۔
فوجی کارروائی کے بعد شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اسرائیل سمیت خطے میں کسی کے لیے خطرہ نہیں ہیں لیکن تعاون اور امن کی ہماری نئی پالیسیوں کو خطرات اور حملوں کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غیر قانونی گروپوں کی حمایت کی اور اس نے شامی حکومت کی راہ میں بدویوں اور دروز قبائل کے درمیان مسئلہ حل کرنے میں رکاوٹ ڈالی۔
اسرائیل نے جو کچھ کیا اس نے معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیا اور اس نے دروز قبائل کو بہت مشکل اور شرمناک پوزیشن میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ شامی عوام نے ملک پر سے پابندیاں ہٹانے کے امریکی اقدام کا خیرمقدم کیا ہے ۔یہ پابندیاں سابق حکومت پر لگائی گئی تھیں۔ انہوں نے شام کے بارے میں امریکی مقف کو آزادی کے دن سے لے کر اب تک ایک بہت ہی مثبت مقف قرار دیا ہے اور اسے شامی عوام کی طرف سے بہت زیادہ حمایت حاصل ہوئی ہے۔