تہران(رپورٹنگ آن لائن)بین الاقوامی برادری جوہری مذاکرات میں تازہ ترین پیشرفت کا انتظار کر رہی ہے۔ ایسے میں کئی پرامید، اگرچہ محتاط بین الاقوامی اشاروں کے بعد ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے زور دیا کہ ان کے ملک نے جذبہ خیر سگالی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے ،ایک مضبوط اور مستحکم معاہدہ کیا جا سکے۔انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ تہران یورپی تجاویز پر ایرانی ردعمل کے بارے میں امریکی موقف کا مطالعہ کر رہا ہے اور اس کا جواب تیار کر رہا ہے۔ انہوں نے جوہری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم متن کا بہ غور جائزہ لے رہے ہیں اور ہم پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات کے فریقین کو فوری جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
عبداللہیان نے ماسکو سے اعلان کیا کہ ان کے ملک کو 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے واشنگٹن سے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو تہران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں اپنی “سیاسی طور پر محرک تحقیقات” کو ختم کر دینا چاہیے۔تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ “ٹھوس ضمانتوں” کا کیا مطلب ہے، لیکن ویانا میں واشنگٹن کے ساتھ کئی مہینوں کی بات چیت کے دوران، تہران نے اس بات کی ضمانت کی درخواست کی کہ آئندہ کوئی بھی امریکی صدر معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگا، جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں کیا تھا۔